تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم نے چین اور پاکستان کے درمیان اعلی معیار کے تعاون کو ایک نئی تحریک دی ہے
.
چین کے قونصل جنرل مسٹر ژاؤ شیرین نے کہا ہے کہ بی آر آئی کو ہر صورت مکمل کریں گے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم نے چین اور پاکستان کے درمیان اعلی معیار کے تعاون کو ایک نئی تحریک دی ہے، دونوں نے گوادر پورٹ کی تیز رفتار ترقی اور ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن پر اتفاق سمیت20 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جن میں بی آر آئی، انفراسٹرکچر ، کان کنی، صنعت، سبز اور کم کاربن کی ترقی، صحت، خلائی تعاون، ڈیجیٹل، ترقیاتی تعاون اور چین کو زرعی برآمدات شامل ہیں۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ”تیسری بی آر ایف کے پاکستان اور عالمی کمیونٹی کو فوائد” کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ “بی آر ایف سی ای او کانفرنس” میں 97.2 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے بھی کئے گئے ہیں جس سے بی آر آئی ممالک میں روزگار کے مواقع اور ترقی میں مدد ملے گی۔ ” بی آر ایف سیکرٹریٹ ” کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ نگران صوبائی وزیر صنعت و تجارت ایس ایم تنویر نے اپنے خطاب میں چینی کمپنیوں کو پنجاب میں نئی صنعتوں اور ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں ایگریکلچر پارکس کی ترقی اور زیادہ پیداوار والی فصلوں کو فروغ دینے کے لیے نئے طریقوں اور تکنیک، چینی ماہرین کی تیار کردہ جدید کاشتکاری تکنیک کے ساتھ لمبی سٹیپل کپاس کی تیاری، فوڈ پروسیسنگ کے لیے ویلیو ایڈڈ انڈسٹری، پیداوار کے لیے ویلیو چین، چینی منڈیوں میں گوشت کی برآمد، پنجاب میں آنے والی نئی چینی صنعتوں کے لیے طلب پر مبنی تکنیکی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی اور پنجاب میں ماحول کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ٹاورز لگانے میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔