حکومت کو سی پیک کے دوسرے مرحلے کےفوائد سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے جامع پالیسی اپنانے کی ضرورت، شکیل احمد رامے
.
ایک اہم سیاسی ماہر معاشیات شکیل احمد رامے کے مطابق توقع ہے کہ نئی حکومت سی پیک کو ایک نئی جہت سے روشناس کرے کیونکہ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ صنعت کاری، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور زراعت میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کچھ خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیز) قائم کیے گئے ہیں اور کچھ قائم کیے جائیں گے۔شکیل رامے اپنے مضمون میں مزید لکھتے ہیں کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھانے کے لیے ایک نئے پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔خصوصی اقتصادی زونز کو ایک اہم موقع کے طور پر بروئے کار لانے کے لیے حکومت کو جامع پالیسیاں اپنانے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سی پیک سے متعلق تمام سرگرمیوں بالخصوص رجسٹریشن سے لے کر عمل درآمد تک ایک ہی چھت کے نیچے یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ سرمایہ کاروں اور ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی کے لیے مراعات کا ایک نظام بنایا جائے۔ پاکستان کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ دوسرے مرحلے کے سلسلے کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط سی پیک اتھارٹی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ بی آر آئی میں 146 ممالک ہیں جو یا تو شامل ہو چکے ہیں یا اس میں شامل ہونے کے لیے معاہدے کر چکے ہیں۔ بی آر آئی کا ہر رکن چین کے لیے یکساں طور پر اہمیت کا حامل ہے اور یہ سب کوترقی کے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔اسی سبب پاکستان کو اس سے متعلق امور کو خاص اہمیت دینے اور چینی شہریوں سمیت سرمایہ کاروں کو فول پروف تحفظ فراہم کرنے کے ذریعے سے منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے کو آگے بڑھانا چاہیے۔