سی پیک اتھارٹی کو گلوبل ویلیو چَینز کی رغبت کے ذریعے سےملک میں تجارت کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے لئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت
.
پاکستان کی حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو مزید جامع معاشی ترقی کے لئے استعمال کرنے اور پاکستان کی معیشت کو علاقائی اور عالمی معیشت سے جوڑنے کے لئے سی پیک اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا ہے۔سی پیک اتھارٹی کو کافی حد تک خودمختاری اور بہت سارے مالی اور انتظامی اختیارات سونپے گئے ہیں تاکہ سی پیک کے ترقیاتی منصوبوں میں کسی قسم کی رکاوٹیں نہیں آئیں۔ حکومت نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فروغ دینے کے ذریعے سے خصوصی اقتصادی علاقوں کو ترقی دینے کے لئے ٹیکس میں رعایتیں دینے کی بھی اجازت دی ہے جس کے سبب صنعت کاری کو فروغ ملے گی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ چین کے پاس دنیا کے تقریباََ 50فیصد خصوصی اقتصادی علاقے موجود ہیں جن کی تعداد تقریباََ2500ہے۔ ورلڈ انویسٹمنٹ رپورٹ 2019 کے مطابق پاکستان کے پاس سات خصوصی اقتصادی علاقے موجود ہیں جبکہ 39 مزید خصوصی اقتصادی علاقے بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار سےپتہ چلتا ہے کہ کسی بھی ملک میں گلوبل ویلیو چَینز (جی وی سی) کی سرگرمیوں میں 1 فیصد اضافے سے فی کس آمدنی میں بھی 1فیصد کااضافہ ہوتا ہے۔ لٰہذا پاکستان کو جلد گلوبل ویلیو چَینز کو راغب کرنے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔ حکومت کو مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے برآمدکاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ سی پیک اتھارٹی کو یورپی یونین اور امریکہ جیسے اہم تجارتی مراکز کے ساتھ مشترکہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ذریعے سے برآمداتی سرگرمیوں کو تیز کرنے پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ چین سامانِ تجارت کی برآمدات کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے جو سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستان کے خصوصی اقتصادی علاقوں میں صنعت کاری کے لئے نہایت معاون ثابت ہو سکتا ہے۔چونکہ پاکستان ٹیکسٹائل مشینری کی اکثریت چین سے درآمد کرتا ہے۔