”سی پیک منصوبہ مکمل طور پر شفافیت پر مبنی”چین کی جانب سے سی پیک اور بی آر آئی کے خلاف امریکی منفی پروپیگنڈا سختی سےمسترد۔۔۔۔
Sharza Enter Your Summary here.
امریکی سفارت کار و ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ایلس ویلز کے چائینہ-پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ سے متعلق گمراہ کن بیان کو چینی سفارت خانہ برائے پاکستان نےسختی سے مستردکیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت کار نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی سی پیک سے جڑے چینی قرضہ جات کی مرہونِ منت ہے اور یہ میگا پراجیکٹ مستقبل میں پاکستان میں قرضوں کا دلدل ثابت ہوگا۔یاد رہے کہ اسی نوعیت کے الزامات انہوں نے گزشتہ سال بھی عائد کیے تھے۔چین نے ان غلط بیانیوں کو سی پیک منصوبہ کے خلاف امریکی پروپیگنڈا کا حصہ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا ہے۔چینی سفارت خانہ نےدو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ چین اور پاکستان سی پیک منصوبہ سے متعلق حقائق میں الٹ پھیر کو کسی طور پر قبول نہیں کریں گے۔چین کسی بھی ملک کو قرضوں کے دلدل میں دھکیلنے کا ارادہ رکھتا ہے اور نہ ہی غیر معقول معاوضوں کی واپسی کا تقاضا کرکے کسی ملک کو مجبور کرنے کے عزائم رکھتا ہے۔سی پیک منصوبہ کے پراجیکٹس کو سیاہ فہرست میں شامل کمپنیوں کو تفویض کرنے کے الزام کے حوالے سےچینی سفارت خانے کا مزید وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے جڑی کمپنیوں کو باور کرایا گیا ہے کہ وہ مقامی قوانین و ضوابط کو خاص طور پر ملحوظِ نظر رکھیں۔چینی سفارت خانے کا سی پیک منصوبے کی شفافیت کے حوالے سے اعتراضات کے جواب میں کہنا ہے کہ پاکستان میں احتساب سے جڑے ادارے سی پیک کی شفافیت کی نگرانی کر رہے ہیں۔سی پیک کو ایلس ویلز کی جانب سےقرضوں کادلدل قرار دیے جانے کے بیان کے جواب میں چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سی پیک سے جڑے قرضے
8۔5ارب ڈالر کے ہیں جو پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضوں کا محض
3۔5فیصد ہے۔جبکہ چینی سفارت خانہ نے مزید کہا کہ بی آر آئی اور سی پیک کے سلسلےکو خطے کی تعمیر و ترقی اور امن و استحکام کے ہدف کے تحت آگے بڑھایا جائے گا۔