ماہرین نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیےتوانائی پالیسی کے ڈھانچے میں اصلاحات کو نا گزیر قرار دیا
۔
چین میں تعینات پاکستان کی سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے توانائی کی مساوی رسائی کو یقینی بنانے اور توانائی کی کمی کے خاتمے کے لیے ماہرین کی زیر قیادت اسٹریٹجک انرجی پلان اور مانیٹرنگ میکنزم تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چائنا پاکستان جسٹ انرجی ٹرانزیشن پارٹنرشپ (جے ای ٹی پی) پر پالیسی ڈائیلاگ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) اور پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اس ڈائلاگ میں صنعت اور دیہی علاقوں کے لیے توانائی کی رسائی کو بہتر بنانے، برآمدات اور اقتصادی ترقی کو متحرک کرنے اور توانائی کے پائیدار ذرائع کی طرف منتقلی کے لیے اقتصادی اور توانائی کی پالیسیوں میں اصلاحات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی حکام نے توانائی کی لچکدار پالیسیوں، سپلائی سائیڈ ریفارمز اور بجلی کی پیداوار کو متنوع بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس موقع پر پی سی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے اس بات پر زور دیا کہ صاف توانائی کی کامیاب منتقلی کا انحصار سیاسی عزم، جرات مندانہ فیصلوں اور ٹھوس پالیسیوں پر ہے۔ انہوں نے کاربن اخراج میں کمی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تکنیکی مہارت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔مزید برآں انہوں نے فوسل فیول سے قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقل کرنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ تجویز کیا جو پالیسی کے خلا کو پر کر سکتا ہے اور چینی سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔