پاکستان اور چین کا ترقی کی منزل کی جانب ملکر گامزن ہونے کے پختہ عزم کا اظہار۔
.
پاکستان اور چین نے ترقی کی راہ پر ملکر آگے بڑھنے اور دور جدید میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ دونوں ملکوں کو مزید قریب کرنے کی کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے چین کا دورہ مکمل ہونے کے بعد مشترکہ بیان میں فریقین نے اپنے اپنے اہم مفادات اورگہری تشویش کے حوالے سے مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ دورے کے دوران فریقین نے ایک خطہ ایک شاہراہ اقدام، بنیادی ڈھانچے، کان کنی، صنعت، ماحول دوست ترقی، صحت، خلائی تعاون، ڈ یجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور چین کو زرعی مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے20 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا فریقین نے تسلیم کیا کہ ایک خطہ ایک شاہراہ اقدام عالمی اقتصادی ترقی کا ایک مضبوط محرک ہے۔ فریقین نے اعتراف کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک خطہ ایک شاہراہ اقدام کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کے آغاز سے لے کر دس سال میں نتیجہ خیز ثمرات نکلے ہیں اور اب یہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔ بین العلاقائی رابطے میں گوادر کی بندرگاہ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے فریقین نے بندرگاہ اور اس کے ذیلی منصوبوں کی ترقی پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری لائحہ عمل کے تحت اہم منصوبے ایم ایل ون کی بہتری اور اسے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے فریقین نے منصوبے پر جلد عملدرآمد کیلئے دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ہم آہنگی آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تبادلوں میں اضافے کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور تاجروں کے وفود کے تبادیوں میں سہولت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کرنسی کے تبادلے کے سمجھوتے اور چینی کرنسی کے انتظام اور سامان کلیئر کرنے سے متعلق تعاون میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور مالیاتی اور بنکاری میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا تاکہ عالمی امن و استحکام کو فروغ دیا جاسکے۔ کشمیر کے معاملے پر چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر تاریخ کا چھوڑا ہوا ایک دیرینہ تنازعہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کے میثاق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ سمجھوتوں کے تحت مناسب اور پرامن طور حل کیا جائے۔ پاکستان نے ایک چین پالیسی کی حمایت کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ تائیوان چین کا ناقابل تقسیم حصہ ہے اور پاکستان قومی وحدت کے حصول کی چینی حکومت کی کوششوں کی پختہ حمایت کرتا ہے اور تائیوان کی کسی بھی نوعیت کی خودمختاری کی مخالفت کرتا ہے۔ فلسطین کے بحران کے بارے میںدونوں ملکوں نے فوری جنگ بندی کرنے، مخاصمت کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ کی ہر ممکن کوشش کرنے اور غزہ میں مزید انسانی بحران سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے افغانستان کے معاملے پر روابط اور تعاون بڑھانے اور خطے میں مل کر امن و استحکام کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔