پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ: شاہ محمود قریشی کی جانب سے دو طرفہ دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ۔
.
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں پاکستان اور چین کے مابین تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی ہے اور مختلف مواقعوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین گہری دوستی ثابت قدم رہی ہے۔ انہوں نے 21 مئی 1951 کو پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ قرار دیا کیونکہ اس دن سے دونوں ممالک کے مابین باضابطہ سفارتی تعلقات کا آغاز ہوا اس ضمن میں انہوں نے لکھا ہے کہ یہ رشتہ اب سدا بہار اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری میں تبدیل ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ تعلق زمانہ قدیم سے قائم ہے جب چینی راہب پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ انہوں نے چوان لائی اور ماؤزے تنگ کے دور کا بھی ذکر کیا اور سن 1970 کی دہائی میں چین اور امریکہ کے تعلقات کو معمول پر لانے میں پاکستان کے کردار کا تذکرہ کیا ہے۔ انہوں نے سنکیانگ ، ہانگ کانگ ، جنوبی چین بحیرہ ، تائیوان اور تبت جیسے چین کے اندرونی معاملات اور چین ، بھارت سرحد کشیدگی جیسے بیرونی معاملات پر چین کی حمایت کرنے کے پاکستان کے عزم کی توثیق کی۔ انہوں نے چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی موجودہ حکومت کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ یہ رشتہ آنے والے وقتوں میں کامیابیوں کے بام عروج کو چھوئے گا۔ انہوں نے غربت کے خاتمے کے چینی ماڈل کی تعریف کرتے ہوئےترقی پذیر ممالک خصوصاً پاکستان کے لئے اسے ایک نمونہ عمل قرار دیا۔ سی پیک پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے کی کامیابی سے تکمیل کے بعد دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے ذریعے ملک میں صنعتی ترقی کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کووڈ-19 کی وباء کے دوران پاکستان کو چین کے بھرپور تعاون کی بھی تعریف کی۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ ان بیش بہا تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لئے پاکستان نے متعدد تقریبات کا منصوبہ بنایا ہے۔ اختتامیہ میں انہوں نے صدر ژی جن پنگ کے ممکنہ آئندہ دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس دورے کا شدت سے منتظر ہے۔