پی سی آئی ویبینار: 9 ایشیائی ممالک نے بی آر آئی سے حاصل ہونے والے ثمرات پر روشنی ڈالی، ’نئی سرد جنگ‘ کے تصور کو مسترد کر دیا، چین کی ’ویکسین ہیومینٹیرینزم‘ کو شاندار الفاظ میں سراہا۔
.
(اسلام آباد، 28 دسمبر): پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ(پی سی آئی) نے علاقائی اقتصادی رابطے پر ایک غیر معمولی نوعیت کا حامل 9 ملکی کانفرنس کی میزبانی کی جس کا موضوع ’’بیلٹ اینڈ روڈ تعاون: عوام کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا‘‘ تھا۔اس ویبینار میں پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کی “فرینڈز آف سلک روڈ” تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ انڈونیشیا، فلپائن اور چین کے تھنک ٹینکس کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس ویبینار میں مقررین نے زندگی کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کرتے ہوئے تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ ‘ایشیائی صدی’ میں تعمیر و ترقی کے لیےبی آر آئی کی ضرورت ہے اورکثیر جہتی تعاون کو مضبوط بنانے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) کو فروغ دینے پر زور دیا کیونکہ یہ ایشیائی ممالک کے مشترکہ مفادات کا ترجمان ہے۔ انہوں نے ثفافتی تبادلے اور مشاورت کے ذریعے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) کی اعلیٰ معیار ی ترقی کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ 9 ممالک کے مقررین نے اپنی تقاریر میں ادارہ جاتی تعاون، ڈس انفارمیشن اور من گھڑت خبروں کا مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا اور ‘نئی سرد جنگ’ کے تصور کو سختی سے مسترد کیا۔
اس ویبینار کی نظامت کے فرائض پی سی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے ادا کیے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ “شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست پاکستان” نے 2019 میں اپنے آغاز کے بعد سےسی پیک کے ذریعے بی آر آئی سے حاصل ہونے والے فوائد اور متعدد مواقعوں کے بارے میں بہتر تفہیم اور معلومات فراہم کیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی نے ترقی پذیر ممالک میں انسانی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک متبادل ترقیاتی ماڈل فراہم کیا ہے جو بی آر آئی سے پہلے مغرب اور اس کے اداروں پر منحصر تھے۔ انہوں نے بی آر آئی کو عوام پر مبنی ترقی پر مبنی اتفاق رائے پر مبنی پہل کاری قرار دیا۔ مزید برآں، انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائینہ کی گزشتہ ماہ منعقد ہونے والےچھٹے مکمل اجلاس کے دوران ایک تاریخی قرارداد پاس کرنے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا جس نے مستقبل کے لیے ایک واضح وژن فراہم کیا ہے۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سی پیک اوربی آر آئی کے ذریعے سےعوام کو ثمرات حاصل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی کسی ملک کے خلاف نہیں اور اسے وِن -وِن تعاون ماڈل کا حامل قرار دیا کیونکہ یہ جامع ہے اور اس کا مقصد رابطہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سال 2021 چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تاریخ کا ایک اہم سال تھا کیونکہ اسے سی پی سی کی سو سالہ سالگرہ کے طور پر منایا گیا اور اسی سال چین نے غربت کا مکمل خاتمہ کیا۔ انہوں نے چین کی کووڈ- 19وبا پر قابوپانے کی کامیاب حکمت عملی اور دیگر ممالک کو اس سے بچانےکے لیے ویکسین کی فراہمی کو قابلِ تعریف دیاجس کے سبب لاکھوں انسانی جانیں بچ گئی ۔نیز انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بچاؤ کے لیے اقدامات میں چین کی قیادت کی بھی تعریف کی۔
اس ویبینار میں چین کی رینمن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے ڈائریکٹر پروفیسر وانگ ییوئی نے کہا کہ کووڈ-19 وباکے بعد کا دور زندگی کو’نئے معمول’ کے مطابق ڈھالنے کا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس مشکل وقت میں کثیرالجہتی ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور بی آر آئی کو کثیرالجہتی کو آگے بڑھانے کے بہترین محرک کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے چین کی زیرو کول پالیسی کا بھی خیرمقدم کیا جو چین نے برقرار رکھا اور اس سے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بچاؤمیں بھی مدد ملے گی۔
نیپال کے “فرینڈز آف سلک روڈ کلب” کے جنرل سکریٹری کلیان راج شرما نے اس موقع پر کہا کہ بی آر آئی کے آغاز کے بعد سے چین اور نیپال کے اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں اور نیپال کی اقتصادی اور سماجی ترقی کی رفتار اب بی آر آئی پر منحصر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ ان تعلقات کو آگے بڑھانے کی تحریک16-2015 میں ہندوستان کی طرف سے غیر اعلانیہ ناکہ بندی کے بعد ملی۔
بنگلہ دیش چائینہ سلک روڈ فورم” کے چیئرمین دلیپ باروا نے بھارت اور مغربی ممالک کی جانب سے پھیلائے جانے والے بی آر آئی مخالف پروپیگنڈے کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بی آر آئی کو صدر شی جن پنگ کا معاشی ماسٹر اسٹروک قرار دیا جس سے ایشیا میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئی ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بی آر آئی کے بارے میں مثبت تاثر پایا جاتا ہےکیونکہ بنگلہ دیش کو اس پہل کاری کے فوائد حاصل ہونے کا آغاز ہوا ہے ۔
اس ویبینار میں تھائی چائنیز کلچر اینڈ اکانومی ایسوسی ایشن کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل دارات پوچمونگکول نے کہا کہ تھائی لینڈ چین کے ساتھ اپنے تعلقات خاص طور پر بی آر آئی کے ضمن میں مزید مضبوط کر رہا ہے کیونکہ اس سے تھائی عوام فوائد حاصل کر رہے ہیں۔
شینزن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف گلوبل گورننس اینڈ ایریا اسٹڈیز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈائی یونگ ہونگ نے کہا کہ بین الاقوامی صورتحال سبز ترقی کو آگے بڑھانے، سبز کاروباری طریقوں کو اپنانے اور انسانی ترقی کو فروغ دینے کی متقاضی ہے۔ امریکہ جس ا یک قطبی دنیا کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے وہ ختم ہو رہی ہے اور ایک کثیر قطبی دنیا ابھر رہی ہے۔ اس کثیر قطبی دنیا میں بی آر آئی انسانی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پاتھ فائنڈر فاؤنڈیشن سری لنکا کی سینئر محقق پروفیسر گائتری ڈی زوئیسا نے اس موقع پرکہا کہ سری لنکا بی آر آئی کے اہم شراکت دار ممالک میں سے ایک ہے اور بی آر آئی کے آغاز کے بعد سے چینی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ کولمبو پورٹ سٹی پروجیکٹ چین سے 100فیصد ایف ڈی آئی کے ذریعے مکمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے چین اور سری لنکا کے درمیان تعلیم، سائنس اور صحت کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں ہموار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ملائیشیا چائینہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر جی پی دوریسامی نے کہا کہ ملائیشیا کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ انہوں نے ’نوآبادیاتی ذہنیت‘ کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ-لیننسٹ) کے پولیٹیکل بیورو ممبر آنند پرساد پوکھرل نے ٹرانس ہمالیائی ملٹی ڈائمینشنل کنیکٹیویٹی نیٹ ورک کے بارے میں بات کی جو کہ بی آر آئی کے ایک خاص حصے کے طور پر نیپال اور چین کے درمیان ایک اقتصادی راہداری ہے اور یہ نیپال کی تعمیر و ترقی کا ایک تاریخی موقع ہے۔ بنیادی ڈھانچہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود 2017 میں دونوں ممالک کے مفاہمت ناموں پر دستخط کے بعد سے نیپال میں بی آر آئی منصوبوں کی اعلیٰ معیار ی ترقی کا سفر جاری ہے۔
ایشیا پروگریس فورم کولمبو کےکنوینر پروفیسر کے ڈی این ویرا سنگھے نے اس دوران کہا کہ بی آر آئی شراکت دار ممالک کی اقتصادی بحالی کا موجب بنا ہے۔ انہوں نے چین اور سری لنکا کے تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالی جو صدیوں پرانے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
انڈونیشیائی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس کی ویرونیکا ایس سرسوتی نے کہا کہ جس طرح سے چین نے عالمی وباپر قابو پایا ہے اسے دوسرے ممالک نمونہ عمل کے طور پر لے سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی نے چین اور شراکت دار ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کی منتقلی کو ممکن بنایا ہے۔ آسیان ممالک میں بی آر آئی کے منصوبے پوری رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خوشحالی اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔
فلپائن-برکس اسٹریٹجک اسٹڈیز کے بانی ہرمن لارل نے چین کی ویکسین انسان دوستی کی تعریف کی جس نے وباکے پھیلاؤ کو روکنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس ویبینار میں شرکاء نے ڈیجیٹل شراکت داری کے ذریعے اپنے تعلقات کو ادارہ جاتی بنانے پر اتفاق کیا۔ آخر میں سینیٹر مشاہد حسین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا کہ چین کے خلاف امریکہ کے مہمات کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سال 2020 میں چین نے 1.5 ارب سمارٹ فونز،250 ملین کمپیوٹرزاور 25 ملین کاریں تیار کرتے ہوئے دنیا کے ہائی ٹیک مینوفیکچرر کے طور پر امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
پاک چین ماہی گیری بزنس کانفرنس کاچین کے شہر چنگ ڈاؤ میں انعقاد۔
پاک چین ماہی گیری بزنس کانفرنس چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقد ہوئی جو دونوں ممالک کے درمیان …