چین اور پاکستان نے گزشتہ 10 سال کے دوران سی پیک پر ہونے والی پیش رفت اور کامیابیوں کا جائزہ لیا۔
.
چین اور پاکستان کی “سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی” کے 12 ویں اجلاس کا بیجنگ میں انعقاد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطا بق چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن کے نائب چیئرمین چھونگ لیانگ اورپاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ چھونگ لیانگ نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں چین مسلسل آٹھ سالوں سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ 2022 ء میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 26.5 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔پاکستان کے پہلے سب وے اور پہلے انٹیلی جنٹ ایکسپریس وے کے کچھ حصے مکمل ہو چکے ہیں اور ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت فلیگ شپ منصوبے کی حیثیت سے سی پیک نے توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اہمیت دی ہے جس سے 2022 کے اختتام تک 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ “بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے بڑے منصوبوں، گوادر بندرگاہ اور دیگر سماجی و اقتصادی ترقی سے متعلق منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں اور کاروبار اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اس موقع پر چین اور پاکستان کے حکام نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی کامیابیوں کا جائزہ لیا اور آئندہ ترقی کے روشن امکانات پر غور کیا