چین کی معاونت سےپاکستان کی تھر کول کو ڈیزل میں تبدیل کرنے پر غور۔۔۔۔۔
پاکستان کوئلے کے پگھلاؤ کے ذریعے سے ڈیزل فیول کو زیر ِاستعمال میں لانے کے لئے ممکنات پر غور کر رہا ہے۔حکومت کےاس اقدام میں کامیابی کی صورت میں مستقبل میں ملکی درآمدات میں کمی آئےگی اور اس کے نتیجے میں خارجی مبادلہ کے ذخائر میں بھی نہایت کمی آئے گی جس سے تیل کی درآمدات میں کمی کے سبب مقامی ایندھن کے استعمال پر انحصار بڑھ جائے گا۔اس پیچیدہ عمل کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کو تھرپارکر کے کوئلے کے بڑے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لئے چینی جدید سازو سامان کو استعمال میں لانے کے لئے معاونت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں پِٹرولیم ڈویژن کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ کوئلے کو ڈیزل میں پگھلانے کی ٹیکنالوجی اور ترکیب میں چین کی مدد لی جائے گئی۔ اس وقت چین میں دو کول پاور پلانٹس لیکوئیڈ ایندھن پیدا کرئے ہیں۔ شینگ ہوا نِنگ شیا کول انڈسٹری گروپ جو کہ چین کی کوئلہ پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی شنگ ہوا گروپ کی ماتحت کمپنی نے چین کے شمال مغربی خطہ نِنگ شیا میں پگھلاؤ کے عمل سے متعلق کام کا آغاز کیا ہے۔پاکستان کو سالانہ طور پر 2۔7 ملین ٹن ڈیزل درکار ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تھر کے کوئلے کے ذخائر 185ارب ٹن سیاہ کوئلے پر مشتمل ہیں جس سے اگلی دو صدیوں کیلئے 100،000میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔