چین کے بی آر آئی کے تحت تعمیر و ترقی کے عزائم حوصلہ افزا ہیں، منیر احمد۔
.
ایک فری لانس صحافی و براڈکاسٹر ، ڈائریکٹر ڈیو کام پاکستان منیر احمد لکھتے ہیں کہ صدر ژی جن پنگ کی تجویز کردہ بی آر آئی ملک کی طاقت اور معاشی ترقی کی مہم کی ایک بہترین مثال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے جنوب مشرقی ایشیاء ، وسطی ایشیاء اور یورپ کے راستے چین کے مختلف ممالک کے ساتھ سڑک اور سمندری رابطوں کی بحالی کا تصور ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ چین نے اس اقدام کے تحت 1.4 ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے جبکہ کریڈٹ سوئس کے اندازے کے مطابق چین 2021 کے آخر تک 62 بی آر آئی منصوبوں میں 500 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ چین اور ایران کے مابین حالیہ معاہدے کے سبب ایران کے تیل کے بدلے25سال کے لئے بھاری چینی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوئی ہیں- یہ ایک ایسا اقدام ہےجو ایران کی بین الاقوامی تنہائی کو کم کر سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے ساتھ بیجنگ نے نہ صرف ہائیڈرو کاربن تک متبادل رسائی حاصل کی ہے بلکہ بحر ہند کے پار اپنے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کیا ہے۔ ایران میں ہندوستانی سرمایہ کاری کے پیش نظر یہ معاہدہ کئی کے لئے حیرت کا باعث ہوسکتا ہے۔ منیراحمد نے یہ کہتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ چین ایران معاہدہ چین کا ماسٹر اسٹروک ہے جس کے تحت مشرق وسطی اور ایشیاء میں تاریخی پیش رفت ہوگی جس کا اثر صرف ’’ سپر پاور ‘‘ کے یکطرفہ اور قائدانہ فیصلے کو چیلینج کرنے کے ساتھ ہوگا۔