چین گوشت کی برآمدات میں اضافے اورماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لئے پاکستان کو بھرپور مدد فراہم کرے گا۔
.
چین اور پاکستان گلہ بانی اور ماہی گیری کے شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں تعلیمی اور صنعتی پروگرامات اوراس طرح کے تعاون کو عملی شکل دینے کے لئے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کے لئے دونوں شعبوں کے ماہرین اور ممتاز کمپنیوں کے مابین گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے۔ وفاقی وزیر برائے قومی فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ چینی کاروباری اداروں کے ساتھ مشترکہ تعاون ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، انفراسٹرکچر کی بہتری، سپلائی چَین کو منظم کرنے کے ذریعے سے گلہ بانی اور ماہی گیری کی صنعتوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ان شعبوں کو درپیش متعدد چیلنجوں کی بھی نشاندہی کی جبکہ چینی منڈیوں تک رسائی کے امکانات کو بھی اجاگر کیا۔ مزید برآں چائینہ انیمل ایگریکلچر ایسوسی ایشن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور چائنا برائلر الائنس کے صدر لی جنہوئی نے کہا ہے کہ چین گائے کا گوشت درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ مٹن اور مرغی کا گوشت درآمد کرنے حوالے سے بھی ایک بڑا ملک ہے۔ اسی سبب پاکستان کے پاس گائے کے گوشت اور مٹن کی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لئے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ژانگ باؤژونگ نے پاکستان کے مویشیوں میں پائے جانے والے متعدد وائرسوں اور بیماریوں پر روشنی ڈالی ہے جبکہ چین اور پاکستان کے مابین 2019ء میں دستخط کیے گئے ایف ایم ڈی سے نمٹنے کے معاہدے کے تحت چین پاکستان کو پنجاب میں ایف ایم ڈی فری زونز کے قیام میں مدد فراہم کرے گا اور بلوچستان میں جانوروں کی صحت اور افزائش کو یقینی بنائے گا۔
گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ جنوری 2025سے پروازوں کیلئےآپریشنل بنانے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں
چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور(سی پیک) کے اہم ترین پراجیکٹ نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ کو …