امریکہ خطے میں چینی اثر و اسوخ پر قابو پانے کے لئے سی پیک پر بے جا تنقید میں سرگرمِ عمل
.
امریکہ نے سی پیک کو تواتر سے تنقید کا نشانہ بناکر اور گمراہ کن معلومات پیش کرکے اس میگا پراجیکٹ کو سپوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لہذا اس منصوبے کی کامیابیوں اور اثرات کی اصل تصویر کو سامنے لانا لازمی امر ہے۔ سی پیک کے آغاز سے قبل پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک انتہا پسند ملک سمجھا جاتا تھا۔ لیکن سی پیک کے آغاز نے صورتحال کو پاکستان کے حق میں بدل دیا ہے۔ چونکہ سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹیو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے لہذا اس نے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت رخ کو فروغ دیا ہے۔ یہاں تک کہ ملکی سطح پر بھی ، تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کے حوالے سے ایک ہی صف پر کھڑے ہیں۔ سی پیک کے تحت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سعودی عرب ، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاری کےاہم فیصلوں کے علاوہ جرمنی ، ایران اور آسٹریلیا جیسے ملکوں نے بھی سی پیک میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
سی پیک نے پاکستان کے نیشنل گرڈ میں 5320 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کرکے توانائی کے بحران سے نکلنے میں مدد کی ہے۔ وہ قرضے جو سی پیک کا حصہ ہیں وہ مراعاتی قرضے ہیں اور سی پیک کا پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا تھوڑا سا ہی حصہ ہے۔ اس سے خواتین اور اقلیتوں سمیت نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ سی پیک پر امریکی تنقید خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرواسوخ کے بارے میں ان کی تشویش ناک صورتحال کا غماز ہے۔ جب امریکہ پاکستان میں کوئی بڑی سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا تو علاقائی تعمیرو ترقی سے مشروط سرمایہ کاری کے منصوبے پر بے جا تنقید کسی طور پرموزوں نہیں۔