اے پی سی ای اے اور پی سی آئی کی جانب سے مشترکہ طور پر ‘سی پیک کے تحت ہزاروں میل کا کامیاب سفر’ کے عنوان سے رپورٹ کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد۔
.
اسلام آباد، 6 نومبر 2023: آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (اے پی سی ای اے) نے پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) کے تعاون سے ” سی پیک کے ساتھ ہزاروں میل کا سفر: پاک چین مضبوط تعلقات کا استعارہ ” کے عنوان کےایک رپورٹ کاپاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز میں تقریب رونمائی کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
“واضح رہے کہ ون بیلٹ، ون روڈ” ویژن سرحدوں اور ثقافتوں کی تفر قات سے ماورا ہے اوراس کے تحت سرمایہ کاری پوری دنیا بھر میں پھیل چکی ہے اس کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)اہم منصوبوں میں سے ایک ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاک چین سفارتی تعلقات کا سب سے اہم سنگ میل ہے۔ چینی صدر ژی جن پنگ نے 2015 میں جب پاکستان کا دورہ کیا تو انہوں نے باضابطہ طور پر “1+4” تعاون کے فارمولے اور ترتیب کا تعین کیا جو سی پیک کی تعمیر پر مرکوز تھا اور چار شعبوں پر کلیدی توجہ مرکوز کی تھی؛ گوادر بندرگاہ، توانائی کا شعبہ، انفراسٹرکچر اور صنعتی تعاون۔ بڑے پیمانے پر صنعتوں سے لے کر اسکول کے نوجوان تک سی پیک نے 2013 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک واضح تبدیلی پیدا کی ہے۔ “سی پیک کے ساتھ ہزاروں میل” اس میگا پراجیکٹ کے سماجی پہلو سےجڑا ہوا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے سی پیک کے ایک عشرے کے بعد تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ پاور، انفراسٹرکچر، آئی ٹی اور زرعی شعبوں وغیرہ کے ذریعے سی پیک کی میکرو اکنامک شراکت کو سراہتے ہوئےمشترکہ مفادات کی پاک چین کمیونٹی کی تعمیر میں اس نے جو ثقافتی کردار ادا کیا ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اور درحقیقت اس منفرد منصوبہ نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں عام شہریوں سے لے کرپراجیکٹ سائٹس کے ارد گرد رہنے والے تک ، باصلاحیت مقامی ملازمین سے لے کر سرکاری ملازمین اور سفارت کاروں تک مختلف سطح پرتبدیلیاں رونما کیں ہیں ۔
اس تقریب رونمائی میں چینی اور پاکستانی قیادت کی نمائندگی کرنے والے معززین بشمول پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، مشیر برائے تجارتی امور لی یونگ ، سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین شامل تھے۔ جبکہ اس میں چینی اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ ساتھ مقامی اور چینی صحافی برادری کی بھی نمایاں شرکت شامل تھی۔
تقریب کا آغاز پی سی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید کے تعارفی کلمات سے ہواجنہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط اور پائیدار دوستی پر روشنی ڈالتے ہوئے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (اے پی سی ای اے) کے چیئرمین اور پاورچائنا کے کنٹری نمائندہ یانگ جیانڈو نے سی پیک کے اہم منصوبوں میں شراکت کا اعادہ کیا اور چینی کمیونٹی کی جانب سے اپنے پاکستانی بھائیوں کو سی ایس آر کے ذریعے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، تعلیم، اور سماجی بہبود کی دیگر اقسام وغیرہ میں دی گئی غیر متزلزل حمایت کی حالیہ مثالوں کا ذکر کیا ۔
سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے اپنی کلیدی تقریر میں کہا کہ پاکستان کا مستقبل سی پیک سے جڑا ہوا ہےاس کے تحت میگا پراجیکٹس کی بدولت خواتین اور دیگر کمیونٹیز اور تھر جیسے علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
نگراں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات باہمی شعبوں میں وسیع تر افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور ہم آہنگی کے قیام کے لیے چینی کاروباری اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی خواہشمند ہے۔
اس موقع پر پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بی آر آئی اور سی پیک کو ایک جامع اور کھلے عالمی کوریڈور، ایک سبز راستہ، روابط کے فروغ کا ایک روشن راستہ اور مشترکہ خوشحالی کا ضامن قرار دیا ۔ انہوں نے سی پیک کے موجودہ منصوبوں کے تحت تعاون بڑھانے اور اسے پائیداری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ دیا۔ انہوں نے اطلاعات اور میڈیا کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ تعاون بڑھانے کے بھی عزم کا اظہار کیا۔
اس تقریب میں “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کے فلیگ شپ پروجیکٹ کے طور پر سی پیک کی اہمیت اور شراکت پر ایک خصوصی ویڈیو دستاویزی ڈاکیومنٹری بھی پیش کی گئی جس میں بی آر آئی کے روشن وژن اورنمایاں تبدیلی کا ذکر کیا گیا۔ سی پیک کے نتیجے میں حاصل ہونے والی بہت سی کامیابیوں میں سےگوادر سی پیک کا زینہ اور مرکز ہے۔ یہ ون بیلٹ، ون روڈ اور میری ٹائم سلک روڈ منصوبے کے درمیان بھی ایک اہم کڑی ہے۔ ویڈیو میں گوادر بندرگاہ کی اس جغرافیائی اور جغرافیائی اہمیت کو خوبصورت مناظر کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے۔ اس نے حقائق اور اعداد و شمار کے ذریعے سی پیک منصوبوں کی اہم شراکتوں کا پہلو بھی پیش کیا گیا۔
چینی آئرن برادرز کی طرف سے خلوص سے دئیے والے ان دس سالوں کی غیر متزلزل حمایت اور تعاون کو یادگار بنانے کے لیے ایک خصوصی فیچر رپورٹ بعنوان ” سی پیک کے ساتھ ہزاروں میل کا سفر: پاک چین مضبوط تعلقات کا استعارہ ” بھی جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں سی پیک کے بیانیے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، اس کی کامیابیوں کو پاک چین تعلقات کی راہ پر ایک سنگ میل کے طور پر سراہا گیا ہے اور چینی کمپنیوں کی اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی پیک) کو پورا کرنے کے لازوال کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ پاک چین دوستی کی گہرائیوں کو تلاش کرتا ہے جو پائیدار مستقبل کی تشکیل، پائیدار تعقات کو فروغ دینے اور پائیدار ماحول کے گردپر پھیلا ہوا ہے جو دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان آہنی شراکت داری کو فروغ دے سکتا ہے۔
مزید برآں، پاکستان بھر میں موجود چینی کاروباری اداروں نے اور متعدد شعبوں سے تعلق رکھنے والی چھوٹی دستاویزی فلمیں شیئر کی ہیں جن میں اپنے پراجیکٹ ملازمین کی مختصر ویڈیوز اور مقامی لوگوں کی تعریفات، ذاتی اکاؤنٹس، متاثر کن تجربات اس پروموشنل وینچر میں شراکت کے طور پر شامل ہیں۔ یہ سی پیک کے ساتھ ہزاروں میلوں کے سفرکی چھتری تلے دستاویزی فلموں کے طور پر ریلیز کیے جائیں گے جس کے ساتھ پاکستان اور چین کے خوشحال اور امید افزا مستقبل کی راہ میں مزید ہزاروں میل کا سفر طے کیا جائے گا۔