جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی(جے سی سی)کی نویں میٹنگ میں گوادر ماسٹر پلان اور سمارٹ سٹی کی منظوری۔۔۔۔ایم ایل-1ریلوے پراجیکٹ کے لئے جوائینٹ پراجیکٹ فنانسنگ گروپ کے قیام کا فیصلہ۔۔۔۔۔
چائینہ-پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی(جے سی سی)کی نویں میٹنگ کا انعقاد پانچ نومبر کو جمعرات کے روز اسلام آباد میں ہوا۔ پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور چین کی نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) نےجوائینٹ ورکنگ گروپ کے گزشتہ چاروں اجلاسوں میں طے کیے گئے کئی پراجیکٹس پر نظر ثانی کے بعد حتمی منظوری دی۔جن میں منصوبہ بندی،توانائی، زراعت اور صنعتی تعاون سے متعلق پراجیکٹس شامل ہیں۔اس میٹنگ میں چینی وفد میں شامل این ڈی آر سی کے وائس چئیرمین نِنگ جیزے اور این ڈی آر سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل گاؤ جیان کے علاوہ کئی معتبر ممبران نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر پاکستان کی جانب سے صوبوں کے وزرائے اعلٰی،وفاقی وزراء،سیکریٹریز اور سرمایہ کاری بورڈ کے ممبران تشریف فرما تھے۔ اس میٹنگ میں چین نے گوادر ماسٹر پلان اور سمارٹ سٹی کے علاوہ کئی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔خیال رہے کہ اہم سٹریٹیجک شراکت دار ممالک چین اور پاکستان نے ایم ایل-1پراجیکٹ کی پیش رفت اور مالی امور کو باہمی مشاورت اور خوش اسلوبی سے نمٹانے کے لئے جوائینٹ پراجیکٹ فنانسنگ گروپ کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں نے اگلے چھ مہینوں میں پشاور-کراچی ریلوے ٹریک کی سنگِ بنیاد کو یقینی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان نے اگلے تین سالوں میں سی پیک منصوبہ کے پراجیکٹس کی کراس بارڈر خطرات کے تدارک کے لئے پاک-افغان اور پاک-ایران بارڈر پر خاردار تار لگانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں نے مستقبل میں سی پیک منصوبہ کے پراجیکٹس کے مالی امور کو چینی کرنسی یوان میں نمٹانے پر غور کیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ دونوں فریقین کی آل چائینہ-فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز اور پاکستانی وزارت منصوبہ بندی کے مابین ایکسچیج کے معاہدے پر دستخط بھی کیا گیا جس کے تحت 45 پاکستانی چین بھیجوائے جائیں گئے۔ اس میٹنگ کے اختتام پر مشترکہ پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ حکومت نئی مشترکہ سرگرمیوں کے ذریعے سے تیل اور گیس کے شعبوں بشمول تیل ریفائنریز اور پٹروکیمیکلز کے قیام پر غور کر رہی ہے جس پر 8 سے10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ اسی طرح 2030 تک سی پیک منصوبہ کے پاور پلانٹس کے قیام کے سبب توانائی کی پیداوت 6390 میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی راہداری کے حصے کا سکھر تا حیدر آباد ایم-6 موٹروے کو پبلک-پرائیوٹ پارٹنرشپ کی چتھری تلے بلِڈ آپریٹ ٹرانسفر کے تحت تعمیر کیا جائے گا جس کی پیش رفت کے لئے انہوں نے چینی کمپنیوں کو شمولیت کی دعوت بھی دی۔اس موقع پر این ڈی آر سی کے وائس چئیرمین نِنگ جیزے کا کہنا تھا کہ جوائینٹ کوآپریشن کمیٹی کی نویں اجلاس میں چینی وفد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے جس سے پاکستان اور چین کی دو طرفہ شراکت داری مزید مستحکم ہوگی۔