حکومت پاکستان بلوچ قوم کے شاندار مستقبل کے لئےیونیورسٹیوں کے نصاب میں سی پیک کو شامل کرے
.
سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان اور کے پی کے پسماندہ اضلاع کی ترقی ہوگی بلکہ انہیں قومی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کے مواقع بھی ملیں گے۔ گوادر سی پیک کا مرکز ہے لہذا مغربی روٹ نہ ہونے کی صورت میں بھی بلوچستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ بلوچ معاشرے میں سی پیک کے مخالف پروپیگنڈے کو ختم کرنے کے لئے حکومت کو بلوچ قوم اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے مابین اعتماد کے رشتے کو قائم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے خصوصاََ مکالموں اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سی پیک پروجیکٹس کے تحت طے شدہ شرائط کو بھی بہت زیادہ خفیہ نہیں رکھنا چاہیے اور اس طرح کے معاملات میں بلوچ عوام خصوصا گوادر کے عوام کو بھی شامل کیا جائے۔ حکومت کو یونیورسٹیوں کے نصاب میں سی پیک کو شامل کرنے کی ضرورت ہے اور ان اسباق میں بلوچ آبادی کو سی پیک کے تحت میسر آنے والے مواقعوں اور رکاوٹوں پر بحت کرکے موثر رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے سعی کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سی پیک کے فریم ورک کے تحت بلوچ عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات بہم پہچانے کی ضرورت ہے۔