رکشئی سپیشل اکنامک زون دیگر خصوصی اقتصادی علاقوں کے لئے مثالی ثابت ہوگا۔۔۔۔
چائینہ۔پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ نے پاکستان کو اعتماد اور اطمینان کی ایک نئی جہت سے روشناس کرایا ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان-چائینہ انسٹیٹیوٹ کے چئیرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے ”فرینڈز آف سلک روڈ،سی پیک:دی سکیڈ فیز”کے موضوع پر 29ستمبر کو اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سپشل اکنامک زونز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ چینی کمپنی چائینہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن خیبر پختونخواہ کے علاقے نو شہرہ میں رکشئی سپیشل اکنامک زون کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔اس تقریب میں خیبر پختونخواہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حسن داؤد بٹ کا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کو سی پیک منصوبہ کے ثمرات کے سبب 2026ء تک توانائی کی پیداوار 11000میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جس سے مستقبل میں صنعتی پیداوار کی ضروریات پوراکرنے میں نہایت مدد ملے گی۔پاکستان بین الاقوامی سطح پر تجارت کے لئے موزوں ترین 20ممالک کی صف میں شامل ہوگا جس کی بنیادی وجہ سی پیک منصوبہ کے سبب صنعتی شعبہ کو فروغ دینے کے لئے اٹھائے گئےاقدامات ہونگے۔جبکہ پاکستان نے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے اپنی مارکیٹ کے دروازے وا کیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کی جوائینٹ ورکنگ گروپ کی میٹنگ میں واضح کیا گیاہے کہ رکشئی سپیشل اکنامک زون کو بیلٹ اینڈ روڈ انشی ایٹیو کے اہم خصوصی اقتصادی علاقوں کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے ۔اس سیمینار میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنرل فریحہ مظہر کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت 13خصوصی اقتصادی علاقوں میں تین پر خاص توجہ دے رہی ہے۔جن میں دھابیجی،رکشئ اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی سر فہرست ہیں۔ان کو خاص طور پر مستفید کیا جائے گا۔جبکہ ان تینوں سپیشل اکنامک زونز کے حوالے سے فیزبیلٹی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس پر وزارت منصوبہ بندی نے پیش رفت کی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاری بورڈ چینی کمپنیوں کو پاکستان میں موثر سرمایہ کاری کے مواقعوں سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین تجارتی ماحول مہیا کرنے کے لئےسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لا رہی ہے۔ان کا مزید تھا کہ خصوصی اقتصادی علاقے چینی سرمایہ کاروں تک محدود نہیں بلکہ اس میں دنیا بھر کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔لیکن چینی صنعتکاروں کو صنعتوں کی منتقلی میں خاص فوقیت ضرور دی جا رہی ہے۔
اس تقریب میں سی آر بی سی کے جنرل منیجر کا کہنا تھا کہ رکشئی سپیشل اکنامک زون نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں سی پیک منصوبہ کے فریم ورک کے تحت پہلی دفعہ انڈسٹریل پراجیکٹ کا نفاذ کیا جائے گا اور رکشئی سپیشل اکنامک زون کا صنعتی زون مقامی وسائل اور مارکیٹ کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ رکشئی سپیشل اکنامک زون میں کئ چینی اور پاکستانی تجارتی ادارے اس زون کو پاکستان کی خوشحالی کا ضامن تصور کرتے ہوئے خاص دلچسپی لے رہے ہیں۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی آر بی سی جیسی معتبر کمپنی نے شاہراہِ قراقرم کو تعمیر کیا جو کہ عمدہ انجینئرنگ کا ایک شاندار نمونہ ہے اور اسی کمپنی نے رکشئی سپیشل اکنامک زون کو تعمیر کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے لیکن ڈویلپمنٹ معاہدے پر بہت جلد دستخط کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت خصوصی اقتصادی علاقوں میں سہولیات کی فراہمی کے لئے سال19 /2018کے لئے20ارب روپے مختص کیے ہیں۔