سی پیک اورپاک چین دو طرفہ عوامی تعلقات کو فروغ دینےمیں نوجوان رہنما بھرپور طور پرکوشاں۔
.
اسلام آباد ، 7مئی ، 2021: پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کی مناسبت سےپاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ نے “پاک چین تعلقات کو مستحکم کرنے میں مستقبل کے رہنما” کے عنوان سے ایک ویبینار کا ا نعقادکیا۔تفصیلات کے مطابق اس کانفرنس کا اہتمام ” شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست” انیشی ایٹیوکے تحت کیا گیا تھا اوراس ویبنیار کا اہتمام کامیابی سے اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے والےچین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت دو طرفہ نوجوانوں کے تبادلے کی ضرورت و اہمیت کو سمجھنے کی غرض سےکیا گیا تھا ۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا باہمی مکالمہ تھا جس کا مقصد دونوں ممالک کے نوجوانوں کو شامل کرکے باہمی روابط کو استوار کرنا تھا۔
اس ویبینار میں نوجوان پارلیمانی رہنماؤں سینیٹر قراۃالعین مری اور سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان سمیت آٹھ مقررین کے ایک بہترین پینل نے حصہ لیا۔ مرکزی مقررین کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا جن کی صدارت چین سے کیانلی لیو نے کی جبکہ افتتاحی کلمات ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ مصطفی حیدرسید نے ا دا کیے۔
اس کانفرنس کو مختلف موضوعات کے ساتھ دو سیشنوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سیشن ون کا مرکزی موضوع “پاک چین مستقبل تعاون: نوجوان رہنماؤں کا نقطہ نظر” جبکہ اجلاس کےدوسرے سیشن کا موضوع “پیوپل ٹو پیوپل کنیکٹویٹی: میڈیا اور ثقافت کا کردار” تھا۔
اس پروگرام کی میزبانی کے فرائض گوانچا کی ایڈیٹر کیانلی لیو نے انجام دیئے جنہوں نے خطے کے مستقبل کی تشکیل میں پاکستان چین تعلقات کے 70 کامیاب سال پر روشنی ڈالی۔ نوجوانوں کے تبادلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی نشوونما نسل اور مذہب میں فرق نہیں کرتی ہے اور اسی لئے ہمیں مزید آگے بڑھانا ہوگا۔
پاکستان چین انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ فروری 2019 میں فرینڈز آف سلک روڈ کے آغاز کے بعد سے اس پلیٹ فارم میں سیاسی جماعتوں ، کاروباری گروپس، طلباء ، سول سوسائٹی ، اکیڈمیا کے معتبر ممبران کو شامل کیا گیا اور میڈیا کے ساتھ مل کر لوگوں میں رابطے بڑھانے کے لئے اپنی کاوشیں بروئے کار لائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبادلے پاک چین تعلقات کا ایک بنیادی ستون ہیں کیونکہ اس میں دونوں ممالک کے عوام کے مابین مراسم مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ مزید برآں انہوں نے نوجوانوں کو گزشتہ 70 سالوں پر محیط اس خوبصورت وراثت میں دو طرفہ اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سی پیک پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا منصوبہ ہے جو ملک میں سماجی تبدیلی کا ایک انقلاب برپا کرے گا۔
سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے بگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت پر گفتگو کرتے ہوئے اس ضمن میں چینی تجربات سے پاکستان کو سیکھنے کے مواقعوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے چینی صدر ژی جن پنگ کاحوالے دیتے ہوئے کہا کہ چینی صدر نے انٹرنیٹ کے گہرے انضمام ، بِگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کو حقیقی معیشت کے ساتھ فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہےانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بہتر فیصلے کرنے کے ذریعے سے شرح نمو میں اضافے کے لئے لئے بِگ ڈیٹا کو استعمال کرنے کے لئے چینی ماڈل سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
اس ویبینار میں پی ٹی آئی کے مشیر برائے سی پی سی امور بایزید کاسی نے مشترکہ مستقبل کی تعمیر میں نوجوانوں کے کردار پر گفتگوکی۔ بلوچستان میں نوجوانوں کے ساتھ اپنے باہمی روابط کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان پاک چین آئرن برادرز تعلقات میں شراکت کے خواہشمند ہیں۔ تاہم انہوں نے روشنی ڈالی کہ چونکہ پاکستان کی 65فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اس لئے انہیں مزید مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ پاکستان چین تعلقات کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکیڈمیا کو نوجوانوں کو تربیت دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کی ضرورت ہے چونکہ وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ”ایک غیر تربیت یافتہ کارکن کبھی بھی عمارت نہیں بنا سکتا لہذا ہمیں اپنے نوجوانوں کو پاکستان چین تعاون کومدنظر رکھتے ہوئے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
چائینہ اانسٹیٹیوٹ آف کنٹمپریری ریلیشنز کےانسٹیٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین سٹیڈیز کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر لو چنہاؤ نے پاک چین تعاون: چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر روشنی ڈالی ۔ پاک چین تعلقات کے 70 ویں سالگرہ پر پینل کو مبارکباد دینے کے بعد انہوں نے پاکستان اور چین تعاون کے مزید چار شعبوں پر روشنی ڈالی۔ جن میں اول بنیادی شرط کے طورپرسیاسی وابستگی ۔دوئم اقتصادی تعاون ، پاک چین تعلقات کی ایک مستحکم بنیاد۔سوئم اسٹریٹجک کنفیوژن ، مشترکہ نظریات اور چہارم کووڈ-19 تعاون، اس حوالے سے ان کا خیال ہے کہ اس ضمن میں پاکستان اور چین مضبوطی سے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
اس ویبینار سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر قرۃ العین مری نے خواتین کو روزگار فراہم کرنے میں سی پیک کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبوں نےخواتین کو با اختیار بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے چین کو ایک ایسے ماڈل ملک کے طور پر پیش کیا جو عالمی سطح پر صنفی گیپ انڈیکس میں 30 نمبر پر آتا ہے جبکہ پاکستان کو اس سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگرچہ سی پیک کثیرمواقع فراہم کرتا ہے مگر جس طرح تھر کوئلہ پاور پلانٹ میں خواتین کو مواقع فراہم کیے گئے ہیں اسی طرح مزیدمواقع فراہم کرکے خواتین کو مزید ااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ”خواتین کی ملازمت میں 25فیصد کا اضافہ جی ڈی پی میں 33 فیصد اضافے کا باعث بنتا ہے اور اگر پاکستان سی پیک کے ذریعے سے نچلی سطح کے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا چاہتا ہے تو پاکستان کو اس کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس ویبینار کے سیشن 2 میں ایس ڈی پی آئی کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو ڈاکٹر حنا اسلم نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کے دوارن اپنے تجربات بیان کیے اور بریکنگ بیریئرز – چین میں تعلیم پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ چین میں ماسٹرز کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اب پاکستان میں چینی زبان سکھانے کے ذریعے سے پاک چین تعلقات میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔انہوں نے سی پیک کو ایک پائیدار منصوبہ بنانے کے لئے اس کے ماحولیاتی پہلو وںکو قریب سے دیکھنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی جس کے لئے پاکستان اور چین دونوں ممالک کے اسٹیک ہولڈرز خاص دلچسپی لے رہے ہیں ۔
چائینہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن کے ڈپٹی جنرل منیجر وانگ بینقیان نے اس ویبینار میں باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے میں سی پیک کے کردار کے بارے میں گفتگو کی ۔ انہوں نے پاکستان میں گزرتےاپنے 10 سال کے تجربات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نہ صرف زمین پر بلکہ لوگوں کے دلوں میں تعمیر ہونی چاہئے جیسا کہ صدر ژی جن پنگ بھی نظریہ بھی یہی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سی پیک سیاسی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے اور عوامی و ثقافتی تبادلوں کے لئے ایک اہم محرک کے طور پر کام کرے گا۔
مزید برآں اس ویبینار میں شینگوا وا یونیورسٹی بیجنگ کے ریسرچ فیلو یو ژاؤنے دو طرفہ عوام کے تعلقات پر روشنی ڈالی اوربی آر آئی کو عالمی نوجوانوں کے لئے ایک نمایاں چینی عزم قرار دیتے ہوئے اسےپاک چین دوستی کا محور قرار دیا۔ انہوں نے موجودہ کامیابیوں کو سی پیک کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک تب ہی مزیدکامیاب ہوسکتا ہے جب پاکستان اور چین دونوں مشترکہ طور پر اپنے عوام کے مابین بہتر تعاون کے ذریعے سرحد پار تعاون کی مثال قائم کریں۔
اس ویبینار میں چائینہ اکنامک نیٹ کی نیوز اینکر اور شینگوایونیورسٹی کی ریسرچ فیلو زون احمد خان نے مواصلات کے فرق کو ختم کرنے کی سمت ایک مشترکہ عنصر کے طور پر سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے عوام کے مابین مواصلاتی گیپ کو کم کرنے ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے اپنے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “سی پیک کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لئے ہمیں خاص طور پر نوجوانوں کو شامل کرکے ان کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ پائیدار سی پیک فریم ورک کی تشکیل کے لئے چینی نقطہ نظر کو بخوبی احسن طریقے سےسمجھنے کی ضرورت ہے۔
یہ آن لائن تقریب دو گھنٹے تیس منٹ تک جاری رہی جس میں 50 سے زائد شرکاءنے شرکت کی جبکہ اس میں ایک گھنٹہ طویل سوال و جواب کا سیشن بھی شامل تھا۔