سی پیک بی آر آئی کے دیگرممالک کے لئے کیس سٹیڈی کے طور پر نہایت معاون ثابت ہو سکتا ہے: ایگزیکٹیو ڈائریکٹر،پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ۔
Enter Your Summary here.
پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرمصطفیٰ حیدر سید نے
ڈبلیوڈبلیو ایف کے زیراہتمام ”سسٹینبل انفراسٹریکچر اینڈ گریننگ بی آر آئی” کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ میں پینل مقررکے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی سی آئی گرین پراجیکٹس کو فروغ دینے کے لئے ایک مضبوط ترغیب کارہے اور اس ضمن میں 2015ء میں بین الاقوامی یونین برائے قدرتی تحفظ( آئی یو سی این) کے ساتھ ایم او یو پر دستخط بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ-19 کے بعد پیدا ہونے والے عالمی منظر نامےمیں مختلف ممالک کے لئے سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کے بحران میں انتظام و انصرام اور قرض کے حصول کی محدوداستعداد ہوگی۔ اس کے علاوہ کووڈ-19 کے غیر معمولی اثرات نہ صرف گزشتہ معاہدوں کو متاثر کریں گے بلکہ مختلف ممالک کو انفراسٹرکچر منصوبوں کی دوبارہ تقدیم پر بھی مجبور کرے گا۔لیکن اس وقت تمام تر توجہ صحت کے شعبے پرمرکوز کرکے انسانی جانوں کے ضیاع سے بچاؤ کے لئے تدبیر کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید برآں انہوں نے مستقبل کے لئے متذکرہ شعبے میں ترقی کی راہ ہموار کرنے خصوصاَگرین کریڈٹ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ رقوم کی فراہمی میں ان منصوبوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے جو ”سسٹینبل گرین ڈویلپمنٹ”کو فروغ دیتے ہوں۔ پی سی آئی کے ایگزیکٹیوڈائریکٹر نے تجویز پیش کی کہ متعلقہ اداروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کی ضرورت ہےجس کاسلسلہ سی پیک کے متعدد منصوبوں میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ جبکہ اس کی ایک مثال زیرِ تعمیر کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ہے جس میں ورلڈ بینک سے وابستہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کا 15 فیصد حصص ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ سی پیک پراجیکٹس بین الاقوامی معیار کے حامل ہیں اور اس میگا پراجیکٹ یعنی سی پیک سے بی آر آئی کے دیگرممالک تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کے لئے سبق حاصل کرسکتے ہیں۔