سی پیک منصوبے کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے کے واسطے نہایت مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان میں سی پیک منصوبے کے پہلے مرحلے کا ترقی کی راہ گامزن ہونے سے بجلی کے بحران کے سبب ہونے والے سالانہ طور پر 4 سے 5ارب ڈالر کے ملکی نقصان پر قابو پانے میں مدد ملی ہے جبکہ پاکستان میں نقل و حمل کے انفراسٹریکچر میں بھی بہتری آئی ہے اور اب حکومت پاکستان دوسرے مرحلے کے تحت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی سعی کر رہی ہے۔سی پیک کے پہلے مرحلے میں انفراسٹریکچر کی ترقی سے متعلق پراجیکٹس میں حکومت کی توجہ مبذول رہی تو اب دوسرے مرحلے میں صنعتوں،تجارت اور زراعت سے متعلق شعبوں کی ترقی و بہتری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔اس مرحلے میں حکومت نجی شعبے اور تجارت سے وابستہ افراد کو خاص طور پرملحوظ نظر رکھ کر بنیادی کردار سکتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی خصوصاً سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تجارت کے شعبے پر خاص توجہ دے کر سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھا کر خاطر خواہ نتائج بر آمد کر سکتی ہے۔جبکہ عبد الرزاق داؤود کی سربراہی میں بنی بزنس کونسل کو تجارتی اداروں کی ہر ممکن مدد کرکے تجارت کے فروغ کے ذریعے ملکی معیشت کی بہتری کے لئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ تجارت کے فروغ میں انکی اہمیت کا اندازہ لگاتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے تجارتی اداروں کی ترقی کے لئے مدد فراہم کرنا وقتِ حاضر کی ایک اہم ضرورت ہے۔اس کے علاوہ زرعی شعبے کو مستحکم کرنے کے لئے حلال فوڈ مارکیٹ میں اپنا حصہ ڈالنے اور چین جیسی بڑی فوڈ مارکیٹ سے بھرپور استفادہ ہونے کیلیے سپلائی چین کمپینوں کی مدد درکار ہو گی۔