سی پیک پاک-ازبک اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مستحکم کرے گا۔
.
ایک اہم علاقائی جیو پولیٹیکل تجزیہ کار ڈاکٹر محمود الحسن خان لکھتے ہیں کہ سی پیک دوسرے علاقائی روابط کے اہم اقدامات کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کے ساتھ وسطی ایشیا میں روابط بڑھانے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ازبکستان نے گوادر بندرگاہ کو استعمال کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہےجس کے سبب بحری روٹس سے لاجسٹک روابط استوار ہونگے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پشاور-کابل موٹر وے سے علاقائی رابطوں میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ تمام شریک حکومتیں، خاص طور پر ازبکستان، مغربی اور مشرقی روابط مکمل استوار ہونے کے بعد سی پیک کے سبب پیدا ہونے والے بے پناہ اقتصادی مواقعوں سے مستفید ہوں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تزویراتی تعلقات خطے کے لیے تبدیلی کا باعث ہوں گے۔ان کا خیال ہے کہ سی پیک منصوبے لوگوں کے درمیان روابط کو بہتر بنائیں گے، علاقائی سیاحت کو فروغ دیں گے اور ازبکستان کو وسطی ایشیا کے اہم مقام کے طور پر اہمیت بڑھائیں گے۔