سی پیک کا پاکستان کی معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار
.
امریکہ کی حالیہ تنقید کے بعد یہ امر غور طلب ہے کہ سی پیک نے پاکستان، اس کی معیشت اور لوگوں پر کس حد تک مثبت اثرات مرتب کیے ۔ امریکہ نے ایک الزام یہ لگایا ہے کہ چین اپنی افرادی قوت اور مشینری کو سی پیک منصوبہ میں بروئے کار لا رہا ہے۔ تاہم حقیقت میں چینی کمپنیوں نے صرف ایڈوائزرز اور انجینئر بھیجے ہیں جو سی پیک کے متعدد منصوبوں میں ہزاروں پاکستانی محنت کشوں کی مدد کررہے ہیں۔ سی پیک کئی شعبوں میں تعمیر و ترقی کی حکمت عملی سے مشروط ایک میگا پراجیکٹ ہے جس میں بنیادی طور پر توانائی ، انفراسٹریکچر ، ٹیلی مواصلات نیٹ ورک ، صنعتوں اور صنعتی پارکس ، زرعی جدید کاری ، غربت کے خاتمے ، سیاحت اور مالی معاونت جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سی پیک میں صحت عامہ ، تعلیم ، شہری تعاون اور لوگوں کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی کے تبادلے کےپروگرامات شامل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین کے دوران چینی حکومت نے پاکستانی عوام کی بہتری کے لئے ایک ارب ڈالر کے 27 سماجی و اقتصادی منصوبوں کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ سی پیک گوادر بندرگاہ کی ترقی کے لئے بھی نیک شگون ثابت ہوا ہے جو چین پاکستان اسٹریٹجک شراکت داری کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔ عالمی معیار کی تجارتی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ گوادر بین الاقوامی سطح کے اہم بندرگاہوں میں سے ایک بن جائے گا اور اس سے ملک کے خطے میں اہم تجارتی مرکز میں تبدیل ہونے کےامکانات بڑھ گئے ہیں۔ بندرگاہ مکران ساحل اور صوبہ بلوچستان کی ترقی کے لئے ایک محرک ثابت ہوگا۔ سی پیک کے پہلے مرحلے کے تحت تین ملٹی ٹرمینلز لگائے گئے ہیں جو فعال ہیں۔ سی پیک نے طویل عرصے کے لئے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار کیا ہے اور پاکستان کو سی پیک کے حریفوں اور ان کے پروپیگنڈوں کو خاطر میں لائے بغیر تعمیر و ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔