پاکستان بی آر آئی اور بی 3ڈبلیو کے ثمرات سے مشترکہ طور پر بہرہ ور ہوسکتا ہے،مصطفیٰ حیدر سید۔
.
‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بمقابلہ بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ (بی 3 ڈبلیو): پاکستان کہاں کھڑا ہے؟’ کے عنوان سے منعقدہ ایک ورچوئل ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان چائینہ انسٹیٹوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مصطفٰی حیدر سید نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور خارجی تعلقات کو چین کے تجربات کی پیروی کرتے ہوئے باہمی مفادات پر مبنی کرنےہونگے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان دنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ مل کر بی آر آئی اور بی 3 ڈبلیو دونوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ تجارت اور رابطے باہمی فوائد کو یقینی بناتے ہیں۔ مصطفیٰ حیدر سید نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سی پیک منصوبوں کے تحت پاکستان پہلے ہی 65 ارب امریکی ڈالر کے مجموعی پورٹ فولیو میں سے 30 بلین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری حاصل کر چکا ہے جو کہ ملک کی تیزی سے ترقی کا موجب بن رہا ہے اور اس کی معیشت میں انقلاب برپا رہا ہے۔ انہوں نے شرکاءکو علاقائی خوشحالی اور تجارت کے ذریعے رابطے کے لیے بی آر آئی اور سی پیک میں شمولیت کے لیے طالبان کی دلچسپی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس کے لیے پاکستان معاشی فوائد حاصل کرنے والوں کی صفِ اؤل میں شامل ہوگا۔
گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ جنوری 2025سے پروازوں کیلئےآپریشنل بنانے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں
چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور(سی پیک) کے اہم ترین پراجیکٹ نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ کو …