پاکستان کوچین اور امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
.
ڈاکٹر ضیاء الحق شمسی جو کتاب ’نیوکلیئر ڈیٹرنس اینڈ کانفلیکٹ مینجمنٹ بیٹوین انڈیا اینڈ پاکستان‘ کے مصنف ہیں اور اس وقت سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی اے ایس ایس) کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں لکھتے ہیں کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اسے تزویراتی طور پر نہایت اہمیت کا حامل بناتا ہے اور اسی سبب متعدد چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح چین اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی طرف توجہ مبذول کرا رہی ہے خاص طور پر اب جب سی پیک کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی جب ملک انتہائی پسندیدہ نان نیٹو (ایم این این او) اتحادی بن گیا اور اسے انتہائی ضروری اقتصادی اور فوجی امداد ملنا شروع ہوئی۔ تاہم وہ اس بات پر زور دے کر کہتا ہے کہ جیسا کہ امریکہ نے افغانستان کے بحران کے آغاز کے دوران پاکستان کی ضروریات اور مطالبات کو نظر انداز کیا جس کے سبب پاکستان نے مدد کے لیے چین سے امیدیں وابستہ کیں۔ ڈاکٹر شمسی کا مزیدکہنا ہےکہ سی پیک عصر حاضر کی ایک بڑی طاقت کی ایک اہم پہل کاری کے طور پر تیزی سے ابھر رہا ہے اور پاکستان کو امریکہ اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔