پاکستان کوچین -پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم سے مکمل طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لئے سازگار انتظامی نظام وضع کرنے کی ضرورت
.
مشیر وزیراعظم برائے تجارت و سرمایہ کاری عبد الرزاق داؤد کے مطابق چین- پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے فعال ہونے کے بعد پہلے سال میں مزید 500 ملین ڈالر پیدا کرنے کے لئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ تجدید کردہ چین -پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم نے برآمد کاروں اور تاجروں کو اپنی صلاحیتوں سے بھرپوراستفادہ حاصل کرنے اور پاکستانی برآمدات کو فروغ دینے کا موقع فراہم کیا ہے۔ مگر خیال رہے کہ صنعت کاروں کی مصنوعات مناسب قیمتوں پر مبنی ہوں اور عہدِ حاضر کی مارکیٹنگ کے معیار کو پورا کریں۔ پاکستان اور چین کو نان ٹیرف رکاوٹوں کے معاملے کو بھی سلجھانا ہوگا چونکہ اس کے دوطرفہ برآمدات پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان کو ہر پراڈکٹ پر محصولات کی چھوٹ کے اثرات کا انفرادی طور پر جائزہ لیناچاہئے تاکہ اس بات کا کامل یقین ہو کہ اس کا کوئی منفی اثر نہیں پڑرہا۔اس کے علاوہ چین -پاکستان آزاد تجارتی معاہدے دوئم کے فوائد سے مکمل طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو جلد از جلد خصوصی اقتصادی علاقوں کو منظم اور فعال کرنے کی ضرورت ہے۔