پاکستان کےمجموعی 74ارب ڈالر میں سے 18ارب ڈالر کےبیرونی قرضے چینی ہیں۔۔۔۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا سی پیک منصوبہ کے حوالے سے الزامات مسترد۔۔
وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ محض ایڈ نہیں بلکہ بیشتر طور پر سرمایہ کاری سے مشروط ہے۔تفصیلات کے مطابق انہوں نے وضاحت کی ہے کہ سی پیک منصوبہ کے ثمرات سے چین انفرادی طور پر استفادہ حاصل نہیں کر رہا بلکہ اس سے دونوں ممالک برابری کی بنیاد پر مستفید ہو رہے ہیں۔چینی مشینری کی پاکستان برآمد کے باعث چینی تجارت کو نمود حاصل ہوا ہے اور پاکستان میں جدید انفراسٹریکچر کی تعمیر ہوئی ہے۔انہوں نے امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری فار بیورو آف ساؤتھ ایشیاءوسینٹرل ایشیاء ایلس ویلز کی سی پیک منصوبہ کو قرضوں کے دلدل سے متعلق بیان کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرضہ جات کا مسئلہ کسی طور پر چین کے سبب نہیں بلکہ پاکستان کےمجموعی 74ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں میں صرف18ارب ڈالر چینی قرضوں کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم سی پیک منصوبہ کے مختلف پراجیکٹس کے قرضوں کو تقسیم کریں تو 9۔4ارب ڈالر بنتا ہے جو پاکستان کے مجموعی قرضوں کا محض 10فیصد سے بھی کم ہے۔کمرشل قرضوں کے حوالے سے وزیر منصوبہ بندی و ترقی کا کہنا تھا کہ چینی کمرشل قرضہ جات کی واپسی 20سال سے شروع ہوگی جس پر محض 34۔2فیصد سود لاگو ہوگا اور یہ کثیر المدتی ہونے کے سبب آسان شرائط کے حامل ہیں۔
گورنرخیبر پختونخوا نے پاک چین مضبوط تعلقات کو علاقائی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا۔
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے راولپنڈی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔ اس…