چینی امداد کا پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار
.
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے توسط سے چین نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔یاد رہے کہ سماجی شعبے میں چین نے حال ہی میں پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں جیسے گلگت بلتستان ، بلوچستان ، جنوبی پنجاب اور سندھ میں معیار زندگی کو بڑھانے کے لئے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جوائینٹ کوآرڈینیشن جوائینٹ ورکنگ گروپ برائے سماجی و اقتصادی ترقی کا قیام 2018 میں لایا گیا تھا۔ جس میں سماجی شعبے کی ترقی کے لئے چھ حصوں پر خاص طور پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں تعلیم ، زراعت ، غربت میں کمی ، ہنر کی ترقی ، صحت ، پانی کی فراہمی اور پیشہ ورانہ تربیت کے منصوبے شامل ہیں۔ مثال کے طور پر صحت کے شعبے میں چین نے حیدرآباد ، سکھر ، بہاولپور ، ڈی آئی خان ، سوات اور کوئٹہ جیسے مقامات پر چھ برن سینٹرز قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صحت کے شعبے میں سی پیک کی چھتری تلے گوادر میں100ملین کی لاگت سے پاک چین دوستی ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ تعلیم کے شعبے میں گوادر کے فقیر کالونی کے پسماندہ علاقے میں فقیر مڈل اسکول قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 25000پاکستانی طلباء سکالر شپس پر چین میں زیرِ تعلیم ہیں اور سی پیک کنسورشیم کے تحت بزنس اسکولز اہم اقدامات کا مظہر ہیں۔ مزید برآں چین نے خیبر پختونخواہ میں نصاب کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے 87ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ چینی کمپنی ہواوے نےپاکستان کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تعاون سے پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کی تعمیر کو یقینی بنا نے کا عزم کیا ہے۔واضح رہے کہ زراعت اور خوارک کے شعبوں میں چینی کاروباری ادارے فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ منظم کاشتکاری متعارف کرانےاور مناسب سٹوریج سہولیات کی فراہمی کے لئے مدد و معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ چینی کمپنی تھیس یوان پنگ ہائی ٹیک ایگریکلچرل کمپنی لمیٹڈ نے ہائبرڈ بیج کی پیداوار میں مدد فراہم کی ہے اور کے پی کے کی زمین کا جائزہ بھی لیا ہے جبکہ یہ ادارہ تربیتی ورکشاپس کے لئے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے ساتھ بھی تعاون کررہا ہے۔اسی طرح چینی ادارے فصلوں کی ذخیرہ کاری اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے لئے پاکستان میں گوداموں کی تعمیر کر رہے ہیں اور کاشی مفینگ بائیولوجیکل ٹیکنالوجی کمپنی نے سمندری غذا کو گوادر بندرگاہ سے براہ راست چین منتقل کرنے کے لئے کولڈ اسٹوریج سینٹرز قائم کیے ہیں۔