چین سی پیک کے طرز پر نہر سوئز کو مزید وسیع اور گہرا کرسکتا ہے،شاہد جاوید برکی۔
.
ایک اہم تجزیہ کار شاہد جاوید برکی لکھتے ہیں کہ اکیسویں صدی کے دوران چینیوں نے زمینی تجارت کی ترقی پر اپنی مغربی سرحدوں کے ذریعے دنیا کے ساتھ رابطے پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہےکیونکہ وہ ملاکا کے تنگ آبنائے میں رکاوٹوں کا خدشہ رکھتے ہیں۔ وہ ان رکاوٹوں سے خود کو بچانا چاہتے تھے اور اخراجات میں کمی لانے کے خواہاں ہیں۔ گوادر کے پاکستانی بندرگاہ کو چین کے مغربی علاقوں سے جوڑنے والے زمینی راستے کا استعمال چین اور چین سے باہر سازوسامان منتقل کرنے کا ایک تیز اور سستا طریقہ ہے اور اسی لئے انہوں نے سی پیک کے تحت تعمیر و ترقی کے سفر کا آغاز کیا۔ دوسرے لفظوں میں چین کا زور رابطہ کاری پر تھا۔ تاہم سی پیک گوادر کو سنکیانگ کے خودمختار خطے میں پوائنٹس کے ساتھ مربوط کرنے پر توجہ دینے کے ساتھ نہر سوئز پر ملک کی انحصار کم نہیں کرسکا ہے کیونکہ چین اٹلی کے اڈریٹک ساحل پر ٹریسٹ نامی قدیم بندرگاہ کو بھی ترقی دے رہا ہے۔ یہ ناقابل فہم نہیں ہے کہ چین سی پیک کا دائرہ کار میں توسیع کرتا ہے چین اس کو مزید گہرائی اور وسیع کرکے سوئز گزرگاہ کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔