چین-پاکستان آزادتجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلے کی ترقی کے امکانات
.
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلے کے ذریعے سے دوطرفہ معاشی تعلقات کو نہایت فروغ ملے گا۔ لیکن یہاں یہ بات سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلے سے پاکستان کی معاشی ترقی کے امکانات کس حد تک روشن ہونگے۔ چین نے 313 اہم ترجیحی ٹیرف لائنز پر پاکستان کے لئے محصولات ختم کردیئے ہیں جو چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلےپر دستخط سے قبل محض 3.5 سے 35 فیصد تک تھے۔ نیز 313 ٹیرف لائنز میں سے 311 چینی درآمدات کا حصہ ہیں اور 2018 میں اس گروپ کی 301 ٹیرف لائنوں کو 67 ارب ڈالرکی چینی درآمد کا حصہ بتایا گیا ہے۔ تاہم پاکستان دو اختیارات کا انتخاب کرسکتا ہے۔جس میں اولین طور پر چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلے میں موجود پراڈکٹ لائنوں کے اندر اپنی برآمدی صلاحیت کو بڑھانا یا اپنی مصنوعات کی لائنوں کو وسعت دینا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان سی پیک کےترقی کی راہ پر گامز ن نئے خصوصی اقتصادی کے تحت نجی شعبوں کی شراکت داری کا خیر مقدم کرکے اپنی برآمداتی حکمت عملی اور صلاحیت کو متنوع بنائے۔ نیز چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ کے دوسرے مرحلے میں پراڈکٹ لائنز کی نان ٹیرف سے متعلق رکاوٹوں کے معاملے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔