چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم میں افراط زرپر قابو پانے ، برآمدات کو فروغ دینے اور سی پیک کوترقی دینے کی صلاحیت موجود
.
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم پاکستان میں مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افراط زر کی سال بہ سال شرح ریکارڈ کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2019 میں افراط زر میں قدرے کمی واقع ہوئی تھی اور نومبر 2019 کے شروع میں 12.67 سے بڑھ کر 12.63 ہوگئی تھی۔ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم کےسبب نہ صرف دوطرفہ تجارت میں عدم توازن کا خاتمہ ہوگابلکہ پاکستان کی چین بجھوائی جانے والی برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم کے مطابق دونوں ممالک نے75 فیصدقابل ٹیکس سامان اور مصنوعات پر صفر ڈیوٹی محصولات پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل ، عبدالرزاق داؤد کااس ضمن میں کہنا ہے کہ تجدید شدہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم کے تحت پاکستان کی برآمدات میں 20 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ دوئم کےصحیح معنوں میں نفاز سےدونوں اسٹریٹجک شراکت داروں کے مابین تجارتی تعلقات میں مزیداضافہ ہوگا اور یہ سی پیک کے ترقیاتی منصوبوں کے لئےبھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔ مزید یہ کہ پاکستان کو چین سے ملک سے غربت کے خاتمے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو اپنانے پر بھی توجہ دینی چاہئے۔