چین کی جدت طرازی کی جڑیں شی جن پنگ کی عوامی طرزِ حکمرانی سے وابستہ ہیں،ماہر
Enter Your Summary here.
پاکستان-چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے تجویز کردہ سوشلزم ماڈل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تین ستون ہیں یعنی قومی تعمیر میں سی پی سی کی تاریخی شراکت ، اعتدال کے ساتھ خوشحال معاشرے کےخواب کی تعبیر اور سوشلسٹ انقلاب کے تسلسل میں سی پی سی کا کردار۔ واضح رہے کہ صدر شی جن پنگ کی فکرجس میں پارٹی ، ریاست اور عوام کا ایک بہترین امتزاج موجود ہے اس بات پر زور دیتا ہے کہ یہ تینوں آپس میں مل کر آگے بڑھ رہے ہیں اور اسی وجہ سے صدر شی جن پنگ کی بھرپور توجہ ملکی استحکام اور غربت کے خاتمے پر مرکوزہے۔ انہوں نے پارٹی کو اصل اصولوں کا وفادار رہنے کی تلقین کی ہے۔ اسی سبب لبرل ماڈل کے مقابلے میں میں صدر شی جن پنگ کا نظم و نسق کا ماڈل کام کر رہا ہے۔ اپنے پیشروؤں کے برعکس صدر شی جن پنگ کی فکر نے چینی سوشلزم کو بین الاقوامی سطح کا حامل بناتے ہوئے چین کو دنیا میں صفِ اول میں لا کھڑا کیا ہے یہ نہ صرف چین 2.0 کا عکاس ہے بلکہ یہ چین کی پُر اعتمادی کے ساتھ عوام اور ریاست کی بحالی کا مظہر ہے۔ اس عالمگیر فکر اور دوراندیشی کا اندازہ 10 شی جن پنگ تھاٹ سینٹرز کے قیام اور دنیا کے مختلف دارالحکومتوں میں شی جنپنگ پر تصنیف کردہ ”چین کی طرزِ حکمرانی” کی تین جلدوں کی اشاعت سے لگایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ شی جن پنگ کی پارٹی میں اصلاحات کے لئے کی جانے والی کوششوں نے دنیا میں چین کے موجودہ موقف کی طرف نہایت میلان پیداکیا ہے۔صدر شی جن پنگ کے ذریعہ پارٹی کے امور کو چلانے کا طریقہ نئے چین کے لانگ مارچ کے آغاز کی طرف اشارہ کرتا ہے۔