Home Latest News Urdu کووڈ-19 کے بعد پہلے پارلیمانی وفد کا دورہ چین: ‘پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجزسے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ کسی بھی نئی سرد جنگ کو مسترد کرتے ہیں’، مشاہد
Latest News Urdu - July 19, 2023

کووڈ-19 کے بعد پہلے پارلیمانی وفد کا دورہ چین: ‘پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجزسے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ کسی بھی نئی سرد جنگ کو مسترد کرتے ہیں’، مشاہد

Enter Your Summary here.

(اسلام آباد۔ 19 جولائی 2023) سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں سات پارلیمانی ارکان پر مشتمل کثیر الجماعتی پہلا پارلیمانی وفد جو کووڈ-19 وبا کے بعد پہلی بار چین کے دورے پر گیا تھا نے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ دی۔ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہونے والے اس دورے کی اہمیت پاکستان اور چین دونوں کے عوام سے عوام کی سطح پر دوستی اور تعاون کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کی عکاس ہے اور یہ بطور ‘آئرن برادرز’ اور اسٹریٹجک ‘آل ویدر’ شراکت دار پاک چین تعلقات کی جڑاور بنیاد بھی ہے ۔ میڈیا بریفنگ کے دوران سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ “چاروں صوبوں کی 6 سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے وفد نے تین جہتی مقصد کے ساتھ چین کا دورہ کیا: الف) پاکستان کی پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی جانب سےاس عزم کا اعادہ کرنا کہ وہ پاکستان چین دوستی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے ایک اہم ستو ن کے طور پر پاکستان یا خطے میں کسی بھی تبدیلی سے قطع نظر آگے بڑھائیں گے۔ ؛ 2) ترقی اور جدیدیت کے چینی تجربے سے سیکھتے ہوئے اسباق حاصل کرنا جو سی پیک کے دوسرے مرحلے کو تیزی سے آگے بڑھاسکتے ہیں۔ 3) اپنے پڑوس میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر چینی دوستوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا تاکہ پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجوں سے مل کر نمٹ سکیں۔

ارکان پارلیمنٹ میں ڈاکٹر مہیش کمار ملانی، ایم این اے (پی پی پی) اور وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن،محسن داوڑ، ایم این اے، صدر، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم)، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین؛ محمد ابوبکر، ایم این اے، (ایم کیو ایم) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرمین؛ غوث بخش خان مہر، ایم این اے، لیڈر آف (جی ڈی اے)، ڈاکٹر نثار احمد چیمہ، ایم این اے (مسلم لیگ ن) اور سینیٹر ثناء جمالی، کنوینر، پارلیمانی ایجوکیشن کاکس شامل تھے۔

چین میں اپنے قیام کے دوران وفد نے چین کی وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ اہم میڈیا اداروں اور اعلیٰ تھنک ٹینکس کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔ غربت کے خاتمے، ٹیکنالوجی، تعلیم اور صنعت میں ہونے والی پیشرفت اور غیر معمولی پیش رفت اور باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ، جس میں کئی شعبوں میں گہرے تعاون کے لیے ایک کورس ترتیب دیا گیا۔ چینی دوستوں کے ساتھ بات چیت میں سینیٹر مشاہد حسین نے 3 اہم نکات پر روشنی ڈالی:الف) انہوں نے 5.7 ارب ڈالر کے قرضوں کے بروقت رول اوور اور سفارتی، فوجی اور مالی مدد فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا، جس سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے میں مدد ملی،اس کے علاوہ انہوں کشمیر سمیت جی-20 اور پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی فہرست سے نکلنے میں مدد فراہم کرنے پر بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ب) چین کو یقین دلایا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن، اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہیں کہ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ستون اور محور ہے اور سی پیک پاکستانی عوام کے لیے ایک بہتر مستقبل کا ضامن ہے۔ ج) بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی منظر نامے میں پاکستان اور چین دونوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج جب ایک نئی سرد جنگ اور اس پر قابو پانے کی بات ہو رہی ہے، انفارمیشن وارفیئر، ڈس انفارمیشن اور جعلی خبریں ہیں جن کا مقصد سی پیک کو غیر مستحکم کرنا، پاک چین تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیوکو نقصان پہنچانا ہے۔ چونکہ پاکستان اور چین دونوں کےمفادات مشترکہ ہیں اس لیے دونوں فریقوں نے ایک ایسے وقت میں معلومات کی جنگ کے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک اجتماعی حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا جب چین وژن ‘رابطے اور تعاون’ کو فروغ دیتا ہے جبکہ مغرب کے کچھ حصے سرد جنگ کی ذہنیت کے حامل ہیں اور ایشیا میں ‘کنٹینمنٹ اور تنازع’ کی بات کرتے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ’’ایشیائی صدی‘‘ میں ایک پرامن اور خوشحال ایشیا کی تعمیر میں تاریخ کے دائیں جانب چین کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے فوجی رہنماؤں کے چین کے حالیہ اعلیٰ سطحی دوروں کے ساتھ ساتھ حال ہی میں بیجنگ میں ہونے والی سی پیک پر مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے نتائج کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے سی پیک کی کامیابی پر چین کو مبارکباد دی جو 10 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ پارلیمانی وفد کے دورے کے مندرجہ ذیل ٹھوس نتائج برآمد ہوئے: الف) معروف بااثر تھنک ٹینک چائنا انسٹی ٹیوٹ فار انوویشن اینڈ ڈیولپنگ اسٹریٹیجی (سی آئی آئی ڈی ایس)، پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے 2024 کے پہلی سہ ماہی میں اسلام آباد میں ‘چین، پاکستان اور علاقائی تبدیلیوں کو سمجھنا’ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرے گا ؛ ب) 2023 کی آخری سہ ماہی میں سی پیک میڈیا فورم کا انعقاد؛ ج) پاکستان اور چین کے شہروں اور صوبوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنا اور غربت کے خاتمے، زراعت، تعلیم، روایتی چینی طب (ٹی سی ایم)، خواتین کی ترقی، ثقافت اور سیاحت، ٹیکنالوجی اور میڈیا تعاون کو فروغ دینا۔ اس دورے میں چینی فریق نے پاکستان کے استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اپنی پرعزم حمایت کا اعادہ کیا اور دونوں فریقوں نے اپنے اپنے بنیادی مفادات کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

پریس بریفنگ میں وفد کے دیگر ارکان کی طرف سے پیش کیےگئے کچھ تاثرات مندرجہ ذیل ہیں:

تھر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے کول پاور کے صاف اور زیادہ موثر منصوبوں میں سہولت فراہم کرنے، ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے اور انرجی سیکیورٹی اور کاربن میں کمی کے مقاصد کی حمایت کرنے کے لیے جدید کول ٹیکنالوجیز میں پاک چین تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

محسن داوڑ نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلیمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اورطلباء اور اساتذہ کے تبادلے کی سہولت کے لیے ایک جامع تبادلے کے پروگرام پر زور دیا، خاص طور پر وزیرستان میں نئی قائم ہونے والی روشن یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

محمد ابوبکر جو کہ ٹریڈ یونین کے سابق رہنما ہیں نے پاکستان اور چین کے درمیان پیشہ ورانہ تربیت کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور مشترکہ پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے قیام کی تجویز دی۔

غوث بخش خان مہر نے پاکستان اور چین کے درمیان جدید بیج ٹیکنالوجی اور آبپاشی کی تکنیک پر مبنی زرعی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے چین کے ساتھ روایتی چینی طب پر مشترکہ تحقیقی مراکز کے قیام پر زور دیا تاکہ طبی پیش رفت کو بڑھانے، صحت کی دیکھ بھال کے نتائج کو نچلی سطح پر بلند کرنے کے لیے تجربات اور مہارت کا تبادلہ کیا جائے۔

سینیٹر ثناء جمالی نے خواتین کو بااختیار بنانے، خواتین کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے، غربت کے خاتمے اور چینی صوبوں اور شہروں کے ساتھ بلوچستان کے سسٹر سٹی اور سسٹر صوبے کے انتظامات پر توجہ دینے کے لیے پاک چین تعاون پر زور دیا۔

Comments Off on کووڈ-19 کے بعد پہلے پارلیمانی وفد کا دورہ چین: ‘پاکستان اور چین مشترکہ چیلنجزسے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ کسی بھی نئی سرد جنگ کو مسترد کرتے ہیں’، مشاہد

Check Also

سپارکو کا چینی چانگ ای 8 مشن کے ذریعے روور مشن میں شراکت داری کا اعلان۔