سیاسی جماعتیں “گیم چینجر” کی حیثیت سے سی پیک کی مکمل حمایت کے لئے متحد،سی پیک کانفرنس میں کورونا وائرس صورتحال میں چینی امداد کی تعریف ، “نئی سرد جنگ” کا تصور سختی سےمسترد۔
سی پیک پولیٹیکل پارٹیز جوائنٹ کنسلٹیٹیو میکانزم (جے سی ایم) کی دوسری کانفرنس میں حکومت اور حزب اختلاف کی نمائندگی کرنے والی پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے سی پیک کی مکمل حمایت کے عزم کا اظہار کیا اور سی پیک کو خطے کے لئے گیم چینجر منصوبہ قرار دیا۔ سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین اور پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کے بانی چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کووڈ-19 بحران کے دوران چین کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ سرد جنگ کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی آئی مصطفیٰ حیدر سید نے وبائی مرض پھیلنے کے سبب پیدا صورتحال میں ایک ”ہیلتھ سلک روڈ” بنانے کا مطالبہ کیا۔
اسلا م آباد (20اگست2020ء)کمیونسٹ پار ٹی آف چائینہ(سی پی سی) کے انٹرنیشنل ڈپارٹمنٹ نے پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)پولیٹیکل پارٹیز جوائینٹ کنسلٹیشن میکانزم کی دوسری کانفرنس کی میزبانی کی جس کا مقصد” اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئےاعلیٰ تعاون”کے عنوان کے تحت مشترکہ کاوشوں کو بروئے کار لانا تھا- اس ویبنارمیں 9سیاسی جماعتوں نے شرکت کی جن میں پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی ، بلوچستان عوامی پارٹی ، نیشنل پارٹی ، جمعیت علمائے اسلام ، عوامی نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) شامل تھے ۔نیز متعلقہ سرکاری محکموں کے اہم عہدیدار ان اور دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے نمائندےبھی تشریف فرما تھے۔یاد رہے کہ پہلا جے سی ایم مارچ 2019 میں بیجنگ میں منعقد ہوا تھا اور یہ جے سی ایم اب سی پیک تعاون اور رابطہ سازی کے لئے سی پی سی اور پاکستانی سیاسی جماعتوں کے مابین ادارہ جاتی میکانزم کے طور پر ابھرا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور حزب اختلاف دونوں کی نمائندگی کرنے والی 9 سیاسی جماعتوں کی یہ آن لائن کانفرنس پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہل کاوش تھی جو پارٹی لائنوں سے ماورا، سی پیک کے تحفظ وحفاظت اور اس کوفروغ دینے پر متفق ہوگئی کیونکہ یہ سب جماعتیں سی پیک کو”گیم چینجر ”اور پاکستان کے 220 ملین لوگوں کے ایک بہتر مستقبل کاضامن ” تصور کرتے ہیں۔
صدر پاکستان عارف علوی نے اس کانفرنس کے لئے دیے گئے مبارکبادی پیغام میں سی پیک کو ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم پراجیکٹ قرار دیا جو خطے کی تقدیر بدل دینے کے ساتھ ساتھ علاقائی رابطہ سازی کو فروغ دے گا۔مزید برآں انہوں نے ون چین پالیسی کے لئے پاکستان کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا اور ہانگ کانگ اور تائیوان کے سلسلے میں چین کے داخلی امور میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے پر چین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس کانفرنس کی صدارت چیئرمین سینیٹ جناب صادق سنجرانی نے کی اور چین کی جانب سے سی پی سی کے بین الاقوامی محکمہ کے وزیر مسٹر سونگ تاؤ شریک تھے جو چینی مرکزی قیادت کے ممبر بھی ہیں۔ 3 گھنٹے کے دورانیے پر محیط اس کانفرنس میں ماہرین نے بھی مختلف امور پر اظہار خیال کیا۔
آئی ڈی سی پی سی کے وزیر جناب سونگ تاؤ نے اپنی اہم تقریر میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی مبارکبادی پیغام پر نہایت شکریہ ادا کیا۔ جبکہ دو طرفہ تعاون کے اس سلسلےکو آگے بڑھانے کے لئے اتفاق رائے کو امید افزا قرار دیتے ہوئے مزیدکہا کہ چین اور پاکستان کے مابین بین الجماعتی تعاون بڑھ رہا ہے اور سی پیک ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔
سینیٹ آف پاکستان کے چیئرمین جناب صادق سنجرانی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ساتھ علاقائی رابط سازی کو فروغ دینے کا سہرا چین کے سر سجتا ہے اور صدر شی جن پنگ کی”مشترکہ خوشحالی” اور “وِن ٹو وِن تعاون ” سے متعلق دوراندیش حکمت عملی کی پاکستان نے مکمل حمایت کی ہے جبکہ سی پیک اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا کہ چینی صدر نے عوام کے لئے بہتریں طرزِ حکمرانی کا وعدہ پورا کیا ہے ۔ انہوں نے 2021 تک پہلا صد سالہ مقصد حاصل کرنے میں سی پی سی کے کردار کاحوالہ دیا۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان مختلف جماعتوں کے مابین اتفاق رائے کو فروغ دینے اور سی پیک کے تحت مختلف ممالک کے مابین مزید تعاون کے لئے سیاسی مدد فراہم کرنے میں زیادہ سے زیادہ اپناکردار ادا کرے گی۔
سی پی سی جیانگسی صوبائی کمیٹی کے رہنما لیو کیو نے تمام شرکاء کو سی پیک پر سیاسی جماعتوں کے دوسرے جے سی ایم کی کامیاب تنظیم کے لئے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کی اعلی معیار کی تعمیر میں پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی تعاون اہم ہے۔ مزید یہ کہ انہوں نے پاکستانی سیاسی جماعتوں کو 500000 ماسکس اور 2000 حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر جناب سیف اللہ خان نیازی نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک اہم ترین لمحہ ہے جس سے یہ صاف عیاں ہوتا ہے کہ سی پیک کے حوالے سےتمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ انہوں نے وباکے خلاف جنگ کے دوران چین کی جانب سے اٹھائے گئے مثالی اقدامات کی بھی تعریف کی۔ مزید برآں انہوں نے سی پیک کے سفر کو آگے بڑھانے کے لئے پی ٹی آئی کے عزم اور اعتماد کی تصدیق کی۔
پاکستان مسلم لیگ (نواز)کے رہنما ءسینیٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ اور پی سی آئی کے بانی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کووڈ-19 کا کامیابی سے مقابلہ کرنے پر چین کو مبارکباد پیش کی اور اس بحران کے دوران چین کی جانب سے بروقت اقدامات ، فیصلہ کن قیادت اور حکمرانی کے نظام کے ذریعے سےعمدہ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے ساتھ ساتھ لوگوں پر خاص توجہ کے علاوہ پاکستان کے لئے مدد فراہم کرنے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ مزید برآں ، انہوں نے کہا کہ سی پیک پر وبائی مرض کے باوجود بلاتعطل عملدر آمد جاری ہے اور پاکستان کے کم ترقی یافتہ حصوں کو مغربی راستے سے جوڑ رہا ہے۔ اس منصوبےنے گوادر بندرگاہ کو علاقائی رابطہ سازی کے ایک اہم ایک مرکز کے طور پر فعال کیا ہے جس میں افغانستان کی ٹرانزٹ تجارت اور وسط ایشیاء کے ساتھ رابطے شامل ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع میں چین کے ہر اقدام کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ کورنا وائرس کےوبائی مرض پر سیاست کو سختی سے مسترد کرتا ہے اورچین کے مثبت کردار کو زاندار الفاظ میں سراہتا ہے جبکہ نئی سرد جنگ کے تصور کو بھی مسترد کرتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے وزیر خارجہ کی سربراہی میں ایک اعلی سطح کے سول ملٹری وفد کی آج چین میں موجودگی کا حوالہ دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹ کمیٹی کی چیئر پرسن شیری رحمان نے کہا کہ سی پیک بی آر آئی کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے اور پاکستان کے لئے معاشی استحکام کا ضامن ہے۔انہوں نے سی پیک کے لئے پی پی پی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور پی پی پی کو چینی خواب کا مظہر قرار دیا۔ جبکہ پاکستان چین کے خودمختار ترقی پر یقین رکھتا ہے اور ون چین پالیسی کی حمایت پر قائم ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین تعاون کی ایک شاندار تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ آخر میں انہوں نے موجودہ بحران میں عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے پر چین کی تعریف کی۔
گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے اس موقع پرکہا کہ سال 2020 نہایت اہمیت کا حامل ہے اور چین عالمی سیاست اور معیشت میں اہم رہنما کے طور پر ابھرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان سدا بہاراور سٹریٹجک شراکت دار ہیں اور پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے چین کو طبی امداد بھیجی جب وہ وبائی مرض کا مقابلہ کررہا تھا۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ سنکیانگ کے معاملات پر جب خبریں سامنے آتی ہیں تو مغربی میڈیا کا دوہرہ معیار ابھرکر سامنے آتاہے۔ انہوں نے کہا کہ سنکیانگ میں لوگ چین کی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سی پیک کی ایک اہم کڑی ہے او ر گوادر بندرگاہ پاکستان کو افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مربوط کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
پاکستان میں متعین چینی سفیر یاؤجنگ نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کیسز روز بروز کم ہوتے ہوئے دیکھ کر نہایت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ پاک چین دوستی اور سی پیک کی لچکدار نوعیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا کےوبائی مرض کے دوران بھی یہ نی صرف محفوظ رہا بلکہ مزید مضبوط تر ہو رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ چین تعاون کے تمام شعبوں میں ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور دونوں ممالک مل کر کورونا جیسے چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے۔
اس موقع پر پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرمصطفیٰ حیدر سید نے وبائی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ’ہیلتھ سلک روڈ’بنانے کی اہمیت پر زور دیاا اور چین کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔اس کانفرنس میں کورونا کے خلاف چین کی جنگ اور دوسری سی پیک پر پاکستان اور چین کی جماعتوں کے مابین سیاسی اتفاق رائے پر سے متعلق دو ویڈیوز پیش کی گئی ۔
اس موقع پرپاکستان کی سیاسی جماعتوں کے نمائندے جن میں اے این پی کی پارلیمانی لیڈرسینیٹر ستارہ ایاز ، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ، پی کے ایم اے پی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، جماعت اسلامی کے صوبائی صدر سینیٹر مشتاق احمد ، جے یو آئی-ایف کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسد محموداور بی اے پی پارلیمانی پارٹی کے رہنما سینیٹر انور الحق کاکڑ نے اپنے اپنے صوبوں اور مجموعی طور پر پاکستان کی تعمیر و ترقی میں سی پیک کے اہم کردار کے حوالے سے گفتگو کی۔ مولانا اسد محمود نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک صنعتی پارک کی تجویز پیش کی جبکہ موسمیاتی تبدیلی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر ستارہ ایاز نے موسمیاتی تبدیلی پر پاک چین تعاون پر زور دیا۔
اس کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکاء نے متفقہ طور پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا اور سی پیک کے خلاف ہونے والی ”غلط بیانی” کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جے سی ایم سیاسی جماعتوں میں مزیداتفاق رائے پیدا کرے گا۔
گورنرخیبر پختونخوا نے پاک چین مضبوط تعلقات کو علاقائی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا۔
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے راولپنڈی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔ اس…