مغرب ای ڈبلیو ای سی کے ذریعے سےسی پیک کے ساتھ ہم آہنگ ہوگا نہ کہ اس کا مدّ مقابل،راشد ولی جنجوعہ۔
.
ایک سیاسی تجزیہ کار راشد ولی جنجوعہ مشرق اور مغرب کے مابین سماجی و اقتصادی تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جس طرح چین بی آر آئی اور سی پیک کی تعمیر کر رہا ہے مغرب بھی اسی طرح کی راہداری بنا سکتا ہے یا ایسٹ ویسٹ اکنامک کوریڈور (ای ڈبلیو ای سی) بنانے کے ذرہعے سے دونوں کو جوڑ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک لازمی امر ہے کیونکہ بی آر آئی کے تحت چینی حکومت نے ایک کھرب امریکی ڈالر خرچ کرنے کے بعد 40 ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم 2.5 کھرب ڈالر تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے اور اس لئے اس کو قبول کیا جانا چاہئے اور مقابلہ نہیں کرنا چاہئے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ای ڈبلیو ای سی ایک اقتصادی راہداری کے طور پر کام کرسکتا ہے جو ہندوستان ،پاکستان ، افغانستان اور وسطی ایشیاء کو اقتصادی اتحاد کے ذریعےسے جوڑ سکتا ہے۔ ای ڈبلیو ای سی سی پیک کے لئے ایک مثالی تکمیل کی حیثیت سے کام کرسکتا ہے جس سے دو کوریڈورز کو اقتصادی اتحاد پر پابند کیا جاسکتا ہے جس سے مشترکہ خصوصی اقتصادی علاقوں اور گوادر جیسی بندرگاہوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ای ڈبلیو ای سی ایک آئیڈیا ہے جس کا وقت آگیا ہے اور یہ عالمی طاقتوں اور علاقائی ممالک کو ایک پائیدار امن اور معاشی اتحاد کے ذریعے سے جنوبی ایشیاء کے ساتھ افغانستان اور وسطی ایشیاء کے ساتھ اقتصادی اتحاد پیدا کر سکتا ہے اور اس بات کوتسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔