Home Opinion Editorials in Urdu ایکسپرٹ نے چینی گورننس کو پاکستان کے لیے رول ماڈل قرار دے دیا۔
Opinion Editorials in Urdu - March 1, 2022

ایکسپرٹ نے چینی گورننس کو پاکستان کے لیے رول ماڈل قرار دے دیا۔

.

ایک اہم پولیٹیکل اکنامسٹ شکیل احمد رامے لکھتے ہیں کہ پاکستانی عوام صدر شی کے دور اور ڈینگ ژیاؤپنگ دور کے اثرات پر گفت و شنید کرتے رہتے ہیں مگر اس نظام کو کم ہی زیرِ بحث لاتے ہیں جس کے سبب یہ کامیابیاں ممکن ہوئی ہے۔ چیئرمین ماؤ کے وژن، جدوجہد، اور انتھک کوششوں کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھیوں چواین لائی، چن یوآن، لی پنگ اور دیگر کے بارے میں نسبتاً کم گفت و شنید کی جاتی ہے۔ شکیل رامے نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہےکہ ہم زبوں حالی کی صدی کی تاریخ اور آزادی اور تجدید کے جذبے کو ہوا دینے میں جاپان اور مغرب کی طرح بیرونی طاقتوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالنے سے گریزاں ہیں۔ سی پی سی نے کیڈر کی تربیت اور اعلیٰ معیاری انسانی ترقی پر کام کیا ہے۔ چیئرمین ماؤ کی رحلت کے بعد ڈینگ شیاؤپنگ نے قیادت کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس نے ترقی کے تقاضوں پر توجہ مرکوز کی اور تعمیر و ترقی کی نئی راہ ہموار کی جس میں “لوگوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی مادی اور ثقافتی ضروریات بمقابلہ پسماندہ سماجی پیداوار۔” تھی۔ صدر شی نے اب اقتدار کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ وہ ملک کو ترقی کے اگلے مرحلے اور قوم کو تجدید کے  سفرکی طرف لے کرجا رہے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) سمیت متعدد پروگرام شروع کیے ہیں۔شکیل رامے کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی صورتحال چین سے بالکل مختلف ہیں۔ بہت سے پہلو ہیں جو پاکستان اور پاکستانی معاشرے کو چین سے ممتاز بھی کرتے ہیں مگر پاکستان چینی طرزِ حکمرانی کے ماڈل سے حقیقی معنوں میں استفادہ حاصل کر سکتا ہے

Comments Off on ایکسپرٹ نے چینی گورننس کو پاکستان کے لیے رول ماڈل قرار دے دیا۔

Check Also

چینی سفیر جیانگ زیدونگ کاچین پاکستان تعلقات کے مزیدفروغ کےلئے بھرپور کوششوں کو بروئے کار لانےکے پختہ عزم کا اظہار۔