سی پیک نے پاکستان کی معیشت کوایک نئی جہت سے روشناس کرکے پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے
.
سی پیک نے پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ شراکت داری کو ایک نئی جہت سے روشناس کیا ہے اور اس میگا پراجیکٹ نے پائیدار اقتصادی نمو کے لئے پاکستان کو مدد فراہم کی ہے۔ سی پیک کے تحت نویں جوائینٹ کوآرڈنیشن کمیٹی کی حالیہ میٹنگ اقتصادی ترقی کی جانب ایک بہترین قدم ہے۔اولین طور پر جے سی سی کی حالیہ میٹنگ میں مین لائن ون ریلوے پراجیکٹ کی منظوری دی گئی ہے جوریلوے نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنےکے ساتھ ساتھ رفتار میں تیزی کے سبب سفر میں آسانیاں پیدا کرنے کے علاوہ ٹرین گارگو کے لئے بھی نہایت معاون ثابت ہوگا۔ایم ایل ون ریلوے پراجیکٹ کے سبب لاہور سے کراچی تک 26 گھنٹے کی مسافت فقط12گھنٹے میں طے ہوگی۔ دوئم، سی پیک کے مشرقی روٹس پر کام کی پیش رفت جاری ہے۔جس میں سکھر-حیدر آباد موٹروے کو چینی کمپنی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سےبِلڈ اوپریٹ اینڈ ٹرانسفرماڈل کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔سوئم، سی پیک کے ژوب – کوئٹہ سڑک کا سیکشن جو مغربی روٹ حصہ ہے کا اس سال افتتاح کیا گیا جبکہ بقیہ ڈی آئی خان- ژوب سیکشن زیر تعمیر ہے۔ چہارم ، شاہراہ قراقرم (کے کے ایچ) کے حویلیاں مانسہرہ سیکشن 18 نومبر کو فعال ہوگیا ہے جو ایبٹ آباد اور اسلام آباد کے درمیان سفر کا فاصلہ 3 گھنٹے سے 30 منٹ تک مختصر کردے گا۔ مزید برآں ، جے سی سی کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل مل (پی ایس ایم) کی بحالی کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا جو ایم ایل ون ریلوے منصوبے کے لئے اسٹیل کی مانگ کو پورا کرے گا۔اس کے علاوہ سی پیک کے توانائی منصوبوں نے ملک کی توانائی کی طلب کو پورا کرتے ہوئے نیشنل گرڈ میں 30 فیصد بجلی کا اضافہ کیا۔ گوادر فری زون نے 20 رہائشی کاروباری اداروں کو 600 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری سے کامیابی کی راہیں ہموار کی ہیں۔ سی پیک کے ان جہتوں میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کس طرح سی پیک پاکستان کو جامع سماجی و معاشی ترقی میں مدد فراہم کررہا ہے۔