سی پیک نےچین اور پاکستان کے لئے مشترکہ طور پر بے شمار فوائد حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے
.
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور چین دونوں کے لئے تعمیر و ترقی کے ثمرات سے مزین ہے۔ تٖفصیلات کے مطابق وِن –وِن سنرجی کے تحت گوادر بندرگاہ دونوں ریاستوں کوجنوب مغربی اور وسط ایشیاء تک سمندری راستہ فراہم کرکے فوائد حاصل کرنے کے حوالے سے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ گوادر تین ذیلی خطوں کے چوراہے پر واقع ہے اور یہ توانائی کی راہداری کے لئے راستہ فراہم کرتا ہے۔ اس بندرگاہ کا مقصد یورپ اور مغربی چینی خطے سنکیانگ کے درمیان سفری فاصلے کو کم کرنا ہے۔ اس سے خلیج فارس اور افریقہ کے مابین مغربی اور شمالی چین کی تجارت میں کئی ہزار کلومیٹر تک کا فاصلہ کم ہوسکے گا۔ جبکہ تیل کی چینی درآمدات کی توانائی کےپائپ لائنوں کی ترقی کے بعدنقل و حمل 30 دن کی بجائے 2 دن پر محیط ہوگا۔ اس کے علاوہ گوادر بندرگاہ سٹریٹیجک حوالے سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جنگ کی صورت میں چین محض آبنائے ملاکا پر انحصار نہیں کرے گا۔خیال رہے کہ چینی تاجروں کے لئے پاکستان کے افرادی قوت کی کم اجرتیں بھی پُر کشش ہے جبکہ پاکستان کے لئے سی پیک “لک ایسٹ” پالیسی کا مظہر ہے جو گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ مزید برآں اس راہداری کے کامیابی کے سفر پر گامزن ہونے سے سی پیک ٹرانزٹ ریونیو کے لحاظ سے سالانہ اربوں ڈالر لے کر آئے گا۔ اس کے علاوہ یہ کراچی اور بن قاسم بندرگاہوں پر بوجھ کم کرے گا جس سے پاکستان کی سمندری تجارت کو فروغ ملے گااورپاکستان ایک ایسا ملک بن جائے گا جس کا بین الاقوامی لاجسٹکس کا معیار عالمی سطح پر مبنی ہوگاجس سے کاروبار اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ سی پیک کے منصوبوں سے نہ صرف انرجی سٹوریج کی سہولیات وضع کرنے میں مدد ملے گی بلکہ درمیانے درجے کے ایچ پی پی ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے ہائیڈرو پاور بھی متعارف ہوگا۔ سی پیک ہنر مند انسانی وسائل کی ترقی کے علاوہ پاکستان کے معدنی وسائل کے شعبے کی تلاش اور ترقی کا مظہرہے۔