سی پیک کے سبب پاکستان کے توانائی کے شعبے میں 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، احسن اقبال
.
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے چین کے وژن کو سراہتا ہے،سی پیک اس خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے،پچھلے 10 سالوں کے سفر نے ہمیں مسلسل کوششوں کی اہمیت اور خدشات کو فعال طور پر حل کرنے کی صلاحیت سکھائی ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے وزارت منصوبہ بندی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے 13ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال اور وائس چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن مسٹر لی چونلِن کی مشترکہ زیر صدارت 13ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری علیم خان، وزیر مواصلات، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، سیکرٹری توانائی، سیکرٹری مواصلات، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ اور وفاقی و صوبائی وزارتوں کے اعلی حکام نےشرکت کی۔چین کی طرف سے اجلاس کی صدارت وائس چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کر رہے ہیں ۔ جے سی سی کے شرکاء کو سی پیک کی پیشرفت پر مبنی دستاویزی فلم دکھائی گئی۔دستاویزی فلم کے زریعے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے کا جشن منایا گیا۔اجلاس میں سی پیک طویل المدتی منصوبہ، توانائی، مواصلات، گوادر ورکنگ گروپ، صنعتی، سماجی و معاشی، بین الاقوامی تعاون اور رابطہ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق ورکنگ گروپس میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کیا جائے گا،اجلاس میں بشام میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے چینی افراد کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے چین کے وژن کو سراہتا ہے۔ ہم سی پیک کے دوسرے فیز کو حتمی شکل دینے کے لیے چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ ریفارم کمیشن کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔یہ دونوں ملکوں کے مشترکہ خوابوں کا سفر ہے۔میں چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ ریفارم کمیشن، تمام چینی وزارتوں اور مالیاتی اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ آج اس فورم پر جمع ہوئے۔اس سٹریٹجک قدم کے تحت ہم سی پیک کے چیلنجز کو مل کر حل کریں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جن منصوبوں کا ہم نے کبھی خواب دیکھا تھا وہ اب عملی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ سی پیک اس خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے۔ پچھلے 10 سالوں کے سفر نے ہمیں مسلسل کوششوں کی اہمیت اور خدشات کو فعال طور پر حل کرنے کی صلاحیت سکھائی۔ چینی قیادت کے وژن کو سراہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے بجلی پیداوار کو درآمدی فیول سے مقامی فیول پر منتقل کیا۔ پاور سیکٹر میں 16 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ مواصلات سیکٹر میں 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کے 8 منصوبے مکمل کر چکے ہیں ۔ ریلوے کے 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ایم ایل ون منصوبے پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ ایم ایل ون منصوبہ بڈنگ کے لیے تیار ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے ۔ سکھر حیدرآباد موٹروے پر کام جاری ہے ۔ سی پیک کے تحت گوادر میں سماجی ترقی کے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔ سی پیک کا اگلا مرحلہ زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس کے شعبوں میں تعاون اور ترقی ہے ۔خصوصی اقتصادی زونز میں چینی ٹیکنالوجی اور چینی کمپنیاں اپنی صنعتوں کو ان خصوصی زونز میں منتقل کریں گی۔اجلاس میں چینی وائس چیئرمین این ڈی آر سی لی چونلِن نے پاکستانی وزیر منصوبہ بندی کی سی پیک کے ساتھ گہری وابستگی اور اسے آگے بڑھانے کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے اب تک منعقد ہونے والے 13 میں سے 10 جے سی سی اجلاسوں کی صدارت کی جو بجائے خود بہت اعزاز کی بات ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں بھرپور تعاون کے لئے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور علاقے کے لیے تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ سی پیک کے تحت توانائی کے 16 منصوبے مکمل کر چکے ہیں، بجلی منصوبوں میں پیداوار اور ترسیل کے منصوبے شامل ہیں۔