صدر بائیڈن اور صدرشی کی حالیہ ورچوئل ملاقات سے طاقت کے بین الاقوامی توازن کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔
.
امریکہ،برطانیہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی لکھتی ہیں کہ 15 نومبر کو صدر بائیڈن اور صدر شی کی سربراہی میں ورچوئل طور پر منعقدہ حالیہ کانفرنس دونوں فریقوں کی طرف سے تناؤ پر قابو پانے اور تعاون کے شعبوں کو تلاش کرنے کی ضرورت میں دلچسپی کی نشاندہی کرتی ہے جبکہ صدرجو بائیڈن نے ” ایکسٹریم مقابلہ” بھی قرار دیا ہے۔ وہ مزید لکھتی ہیں کہ جب سے صدر بائیڈن نے عہدہ سنبھالا ہےانہوں نے سابق صدر ٹرمپ کی طرح چین کے حوالے سے سخت رویہ برقرار رکھا ہے۔ملیحہ لودھی لکھتی ہیں کہ امریکہ کا یہ بیان کہ مقابلے کو منظم کرنے کی ضرورت ہے اور چین کا امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا اشارہ ہے کیونکہ اس سے بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے توازن کو بھی طے کرنے میں مدد ملے گی۔