وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے معاون ثابت ہوگا
.
کارپوریٹ فنانس سپیشلسٹ سید علی عمران لکھتے ہیں کہ وزیراعظم کا دورہ چین پاک چین تعلقات کو نئی تقویت بخشے گا۔ پاکستان ایک ایسے وقت میں چین کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا جب مغربی دنیا نے سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا تھا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران وزیر اعظم عمران خان کا چین کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ پاکستان نے نہ صرف سی پیک پر مبنی آئی پی پی معاہدوں پر گفت و شنید کی جہاں واجب الادا وصولی 250 بلین روپے کو چھو رہی ہے بلکہ اپنے بیرونی اکاؤنٹ کو مستحکم کرنے کے لیے آسان قرض کی شکل میں تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین پہلے ہی تجارتی قرضوں اور زرمبادلہ کے ذخائر کی حمایت کے اقدام کی شکل میں 11 ارب امریکی ڈالر دے چکا ہے جس میں سیف ڈپازٹ میں 4 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔سی پیک کے تحت آئی ٹی،زراعت کے ساتھ ساتھ چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز سے متعلق چینی کاروباری رہنماؤں کے ساتھ 21 مختلف شعبوں سرمایہ کاری کی نشاندہی کی گئی ہے۔