ٹرانس ہمالیہ موسمیاتی تبدیلی فورم میں مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے قریبی تعاون کی ضرورت پر زور۔ سینیٹر مشاہد حسین سیدنے ’سرد جنگ مائنڈ سیٹ‘ سے ماوراموسمیاتی تبدیلی اور کورونا وائرس سے نمٹنے پر زور دیا ، نومبر 2021 میں گلاسگو موسمیاتی سمٹ سے قبل علاقائی اجلاس طلب کرنے کی اہمیت پر زور۔
.
ماحولیاتی تحفظ سے متعلق آن لائن سیمینار چین کے صوبہ تبت کے دارالحکومت بیجنگ اور لہسا سے بیک وقت بین الاقوامی تعاون کیلئے ٹرانس ہمالیہ فورم کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اس فورم میں ایشیاء ، یورپ ، امریکہ اور لاطینی امریکہ سے نامور شخصیات اور ماہرین نے شرکت کی۔ جس میں اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون اور آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم کیون رڈ شامل تھے۔ چین کے نائب وزیر خارجہ لو ژوہوئی ، جو پاکستان میں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں بھی ایک اہم مقررین میں شامل تھے۔ اس فورم کا اہتمام چین کی وزارت برائے امور خارجہ نے کیا تھا اور تبت کی صوبائی حکومت نے میزبانی کی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنےخطاب میں خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں ، موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں چین کے قائدانہ کردار اور مستقبل میں تعاون کے امکانات پر بات کی۔ انہوں نے چین کاشکریہ ادا کیا کہ چین پہلا ملک ہے جس نے ویکسین کی نصف ملین خوراک کی فراخدلی عطیہ دی جس کی کھیپ گزشتہ روز پاکستان پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے سامعین کو پاکستان میں ماحولیاتی بحران کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سنگین طور پر متاثرہ ممالک میں 7 ویں نمبر پر ہے۔ اس میں موسمیاتی طوفان ، جنگل میں آگ ، پگھلنے گلیشیر ، گرمی کی لہر، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنےکے 150 سے زیادہ غیرمعمولی واقعات ہیں جس نے آبادی کو متاثر کیا اور عمومی زندگی کو درہم برہم کردیا ہے۔ مثال کے طور پر 10 سال پہلے پاکستان میں آنے والے سیلاب کے دوران پاکستان کا 20فیصدعلاقہ اور دو صوبوں میں ہماری آبادی کا 10فیصد بے گھر ہو گیا تھا جس سے قومی معیشت کو مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے مزیدکہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں چین کی وابستگی ، خاص طور پر صدر شی جن پنگ کی دواندیش وژن قابلِ ستائش ہے۔ چین 2060 تک کاربن فری ہوجائے گا اور چین 2030 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو تیز کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ایک اہم پیش ترقی ہے۔ انہوں نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں گرین ڈویلپمنٹ روڑ کی تعمیر کے صدر ژی جن پنگ کے خواب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیادت میں آئندہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس نومبر 2021 نومبر ، سی او پی 26 ، گلاسگو میں منعقد ہونے والی ایک عظیم الشان کامیاب کانفرنس ہوگی۔
مزید برآں انہوں نے بین الاقوامی تعاون کے لئے ٹرانس ہمالیہ فورم کے تناظر میں ماحولیاتی تبدیلی پر آگے بڑھنے کے لئے تین اہم نکتوں کی تجویز دی۔ جن میں ا ول ، انہوں نے جغرافیائی سیاست سے ماحولیاتی تبدیلی اور سرد جنگ کی ذہنیت سے ماورا امورکو شامل کرنے پر زور دیا اور صدر شی جن پنگ کی ’نظریاتی تعصب کو ترک کرنے‘ کے بیانات کی ترغیب دی ۔ دوئم ، انہوں نے گرین ماحولیاتی فنڈ (جی سی ایف) سے ٹرانس ہمالیہ خطے میں ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لئے مخصوص منصوبوں کا انتخاب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سوئم، انہوں نے ٹرانس ہمالیہ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کو زور دیا کہ وہ سی او پی 26کے بلائے جانے سے قبل علاقائی بی آر آئی پارٹنر ممالک کی مشاورت کے لئے راہ ہموار کرے۔
انہوں نے صدر شی جن پنگ کے بیان کے حوالہ دے کر اپنی تقریر کا اختتام کیا جس میں چینی صدر نے کہا ہے کہ: “انسانیت کے لئے صرف ایک ہی زمین اور ایک مشترکہ مستقبل ہے”۔
اس فورم میں آگاہ کیا گیا کہ 2021 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دو عالمی کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ جن میں ایک کنمنگ چین میں اور دوسری برطانیہ کے شہر گلاسگو میں ہوگی جو ماحولیاتی تبدیلی پر عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے مفید ثابت ہونگی۔