پاکستا ن کو بیرون ممالک مقیم ہنر مند طبقہ کو واپس لاکر سی پیک پراجیکٹس میں ان کی صلاحیتوں کو بروئے کارلانے کے لئے پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت
.
پاکستان کے قابل اور با صلاحیت افراد اور اذہان کا روزگار کے حصول کے لئےبیرون ممالک کا رخ کرنے کی کئی دہائیوں پر محیط پرانی روایت کو روکنے میں سی پیک نہایت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ میگا پراجیکٹ ملک میں وسیع پیمانے پر معاشی اور بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات متعارف کروا رہا ہے جو طویل عرصے سے ملک کے با صلاحیت افراد کے بیرون ممالک ہجرت کرنے کے رجحا ن میں کمی لانے کا موجب بنے گا۔ پاکستان کی 8 ملین سے زیادہ آبادی بیرون ممالک میں مقیم ہے۔ بیرون ممالک مقیم پاکستانی آبادی طب ، انجینئرنگ ، آئی ٹی ، اور قانونی امور کے شعبوں کے اعلی تعلیم یافتہ اور با صلاحیت افراد پر مشتمل ہے۔ یہ تربیت یافتہ انسانی وسائل اپنی رویوں ، کام کی عادات اور میرٹ کو برقرار رکھنے کے بین الاقوامی معیار کو پورا کرنے کی رِیت قائم کرنے کے ذریعے سے پاکستان کے ورکنگ ماحول کو بحال کرسکتے ہیں۔ اس پیشہ ور اور باہنر طبقے کی واپسی سےنہ صرف پاکستانی معیشت کی ترقی کے امکانات روشن ہو نگے بلکہ اس سے پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا اور پاکستان کا بیرون ممالک سے ترسیل رقوم پر انحصار بھی کم ہوگا۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ سی پیک پر عمل درآمد کے ساتھ ہی سے پاکستان کے با ہنر افراد کو گھر سے دوری کے بغیر ملازمتوں کی پیش کش کی جائے گی۔ پاکستان سی پیک کے منصوبوں میں ملازمت ، حفاظت اور انتظام کے بین الاقوامی معیار کی مدد سے درمیانی آمدن والی صنعتی ریاست بن سکتا ہے۔ پاکستان کا ہنر مند طبقہ پراجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پرعمل درآمد کی مہارت سے آراستہ ہے۔ سی پیک کے ثقافتی تبادلے کے پروگرامات کے تحت پاکستانی نوجوانوں کے پاس چینی یونیورسٹیوں کی صورت میں پلیٹ فارم موجود ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارسکیں اور سی پیک منصوبوں کا حصہ بن کر ملک کی خدمت کر سکیں۔