پاکستان اور چین شانہ بشانہ، دشمن ترقی و خوشحالی کے عزم کومتزلزل نہیں کرسکتا۔۔۔۔چین کی حمایت وقتِ حاضر کی ایک اہم ضرورت۔۔۔۔ مصطفٰی حیدر سید، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، پاکستان-چائینہ انسٹیٹیوٹ۔
پاکستان نے چین کے ” ایک ریاست، دو نظام ” کی شروع سے حمایت کی ہے۔ چین اس وقت امن و استحکام اور اپنے اندرونی حالات کو ایک درست سمت کی جانب گامزن کرنے کے لیے نبرد آزما ہے۔ ہانگ کانگ کا چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں نہایت کلیدی کردار ہے جبکہ یہ بلاخوف و تردد کہا جا سکتا ہے کہ ہانگ کانگ میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنا دراصل چین کی تعمیر و ترقی کے سفر میں میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔ معیشت اور اقتصادی ترقی چین کا دیرینہ ہدف ہے۔جبکہ چین آئیندہ برس سے ملک میں غربت کے مکمل خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مصطفٰی حیدر سید نے چائینہ ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کومشترکہ طور پر دہشتگردی کا سامنا ہے۔ بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ دہشتگردی کا سامنا صرف مضبوط دوستی کے رشتے سے مربوط دونوں ممالک کو ہی نہیں بلکہ تمام اقوام عالم کو اس سماجی مسئلے کا سامنا رہا۔ اس صوتحال میں چین کی حمایت وقتِ حاضر کی ایک اہم ضرورت ہے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنی چاہیے۔ چین میں چھپّن قومیںتں آباد ہیں لیکن یہ نہایت خوش آئیند بات ہے کہ چین کے تمام صوبوں بالخصوص سنکیانگ میں امن و امان اور ہم آہنگی کی فضا دوبارہ سے قائم ہو گی ہے ۔لہذا ہمیں اس معاملے میں چین کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے۔ اسی طرح امریکہ کی جانب سے سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق قانون سازی ایک گریٹ گیم کا حصہ ہے۔ایسے اقدامات چین کے بامِ عروج کو چھونے اور ترقی کے سفر کو محدود کرنے کی کوششیں ہیں جس کا آغاز امریکہ نےکافی عرصہ قبل کیا تھا اور حالیہ اقدام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔پاکستان ان دونوں بلوں کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ امریکی اقدام عالمی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کو کسی طور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔