پاکستان قابلِ تجدید توانائی کے چینی ماڈل سے رہنمائی حاصل کر سکتا ہے،ایس ایم نوید۔
.
پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ایس ایم نوید لکھتے ہیں کہ پاکستان کی چین کے ساتھ دوستی نہایت اہمیت کی حامل رہی ہے کیونکہ سی پیک منصوبوں نے پاکستان کو بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے کی استعداد فراہم کی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر تذکرہ کیا کہ اس تعاون کا رخ قابلِ تجدید توانائی کےوسائل کی طرف موڑا جاسکتا ہے کیونکہ چین ٹیکنالوجی اور سولر انرجی کی پیداوار سے مالا مال ہے جو کہ ماحولیات کی وجہ سے بھی پاکستان کے لئے انتہائی سازگار ہے۔ ملک کا جغرافیہ یوں ہے کہ سورج کی روشنی یکساں اور بھر پور طریقے سے پورے ملک تک پہنچتی ہے۔ پاکستان میں فلیٹ سطح سے حاصل ہونے والی اوسط شعاع ریزی کا تخمینہ 200 سے 250 واٹ فی میٹر مربع ہے جو ملک کو خود مختار بنانے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قابلِ تجدید توانائی ایجنسی ، جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی ، چینی کمپنیاں اور پاکستان کے نجی شعبے کی توانائی کمپنیوں کے ذریعے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ چین سے ہونے والی براہ راست بین الاقوامی سرمایہ کاری قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں ترقی کی بہترین صلاحیت رکھتی ہے۔