پاکستانی سیاسی جماعتوں کی جانب سے چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ سالگرہ پرمشترکہ طور پرمبارکباد پیش،چینی تجربات سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار ۔
.
اسلام آباد ، 17 جون ، 2021: کمیونسٹ پارٹی آف چائینہ(سی پی سی) کی 100سالہ سالگرہ کی کی مناسبت سے پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ نے “پیوپل سینٹرڈ: سی پی سی کے 100 سال ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقادکیا۔ اس ورچوئل کانفرنس کا مقصد سی پی سی کی قیادت میں چینی تجربات پر روشنی ڈال کر دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے نئی جہتوں کا احاطہ کرنا تھا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہدف سے 10 سال قبل ملک سے غربت کے خاتمے میں سی پی سی کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کی تعریف کی گئی۔
اس ویبینار میں پارلیمنٹیرینز اور چینی سفیر سمیت نو مقررین کے ایک پینل نے سی پی سی کے 100 سالہ سفر پر مفصل گفتگو کی۔ مقررین نے سوشلزم کے بینر تلے چین میں مثبت تبدیلی رونما کرنے میں سی پی سی کے کردارکو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین کی عوامی مفادپر مبنی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ ملک نےچار دہائیوں کے قلیل عرصہ میں تقریبا 800 ملین افراد کوغربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔واضح رہے کہ یہ پاکستان اور چین کااپنی نوعیت کا پہلا ویبینار تھا جس میں دونوں ملکوں کی اہم ترین قیادت نے شرکت کی جبکہ دونوں ممالک دو طرفہ سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ بھی منا رہے ہیں۔
اس ویبینار کا ماڈیول پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے پیش کیا۔ مصطفیٰ حیدرسید نے اپنے افتتاحی کلمات میں چینی عوام کی فلاح وبہبود میں سی پی سی کے کردارپر روشنی ڈالی اور کہا کہ چینی قیادت نے اب تک ’عوامی خدمت‘ کے اسی جذبے کے ساتھ اپنا فریضہ سر انجام دیا ہے۔ انہوں نے صدر ژی جن پنگ کا بھی حوالہ دیا جس میں چینی صدر نےکووڈ- 19 کی وبا کے آغاز پر کہا تھا کہ چین وبائی مرض کا بخوبی احسن طریقے سے مقابلہ کرے گا کیونکہ یہ عوام کی جنگ ہے اور اب جب ایک دفعہ ویکسین تیار ہوگئی ہے تو چین اس کو زیادہ سے زیادہ عوامی فلاح کے لئے تقسیم کر رہا ہے۔
اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید ، چیئرمین سینیٹ ڈیفنس کمیٹی جو پاکستان چین انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کے سربراہ بھی ہیں نے سی پی سی کے جنرل سیکریٹری اور چینی صدر ژی جن پنگ کو 9 اہم پاکستانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا مشترکہ مبارکبادی خط بھی پڑھ کر پیش کیا۔ سی پی سی کی صد سالہ سالگرہ پرانہوں نے کہا کہ چین کے حوالے سے پاکستان میں مکمل اتفاق رائے موجودہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے چینی عوام خصوصا خواتین کے لئے سی پی سی کے چیئرمین ماؤ زے تنگ کے کردار کو اجاگر کیا کیونکہ انہوں نے انہیں جاگیردارانہ غلامی سے آزاد کیا اور انہیں برابری کا مقام دیاجبکہ چیئرمین ماؤ نے کہا بھی تھا کہ ‘خواتین نے آسمان کو اونچا رکھا ہے’۔ مزید برآں سینیٹر مشاہد حسین سید نے گزشتہ 40 سالوں میں 800 ملین افراد کو غربت سے نکالنے اور چین کے پرامن عروج میں سی پی سی کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔
اس ویبینار میں سینیٹر ثانیہ نشتر نے اپنی کلیدی تقریر میں چین میں غربت کے خاتمے میں سی پی سی کی قابل ذکر کامیابی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی ماڈل سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ٹارگٹ سے 10 سال قبل پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈا میں طے شدہ غربت کے خاتمے کے اہداف کو پورا کرنے میں چین کی نمایاں کامیابی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک غربت کے خاتمے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اس نے پہلے ہی 70000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کیں ہیں اور مستقبل قریب میں خصوصی اقتصادی زون کو کام کرنے کے بعد مزید مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے پاکستانی اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کامبارکبادی خط پیش کرنے پر سینیٹر مشاہد حسین سید کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پی سی نے چینی عوام کی فلاح و بہبودکے لئے کام کیا ہے اور چینی عوام کی معیارِ زندگی میں بہتری لائی ہے جبکہ سی پی سی نے تاریخی تبدیلی کے ذریعے چین کی رہنمائی کی اور سوشلزم کو ایک نئی جہت سے روشناس کیا۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ چین نے کووڈ – 19 کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے اور اس کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین نے ہمیشہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی بھرپورحمایت کی ہے۔
سینیٹر تاج حیدر نے اس موقع پر چین میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے سی پی سی کی قربانیوں اور کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سی پی سی نے گزشتہ 100 سالہ سفر میں عوام کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے اور بہتر مستقبل ، غربت کے خاتمے ، غلامی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ملک کو جدید بنانے کا وعدہ وفاکیا ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاک چین تعلقات کو فروغ دینے اور اس سلسلے کو آگے بڑھانےمیں اہم کردار ادا کیا۔
سینیٹر انورالحق کاکڑ ، پارلیمانی لیڈر ، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے اس ویبینار میں کووڈ- 19 کی وبا کے سبب پیدا صورتحال کے دوران پاکستان کی مسلسل حمایت پر چین کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 پاک چین دوطرفہ تعلقات کے 70 سال اور سی پی سی کے لئے 100 سال کی تکمیل کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے سی پی سی اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین تبادلہ کو مضبوط بنانے کے لئے نئی راہ ہموار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشتاق احمد نے اس موقع پرکہا کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ رواں سال نومبر تک مکمل ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خیبر پختونخواہ کے عوام کو تعمیر و ترقی کے خاطر خواہ مواقع میسر آئیں گے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا ہ کا اہم اسٹریٹجک محل وقوع سی پیک کے راشکئی سپیشل اکنامک زون کووسطی ایشیا کے لئے رسائی اور برآمدی صنعتوں کی ترقی کے کثیر مواقع فراہم کرے گا۔
سینیٹر محمد قاسم رونجھو ، پارلیمانی لیڈر ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے چینی صدر ژی جن پنگ کو غربت کے خاتمے پر مبارکباد پیش کی۔ مزید برآں ، انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ جو سی پیک کا مرکز ہے پہلے ہی فعال ہوچکا ہے اور توقع ہے کہ یہ علاقائی معاشی مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان تعمیر و ترقی کے مواقعوں کے اعتبار سے اہم سرزمین ہے کیونکہ اس میں ساحلی پٹی ، وسائل اور منصوبے شامل ہیں جو خاص طور پر سی پیک کے تحت جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سے بلوچستان کی اہمیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اس ویبینار میں لیو جینفا ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ایکسچینج اینڈ پروگرام ڈویلپمنٹ آف چین ایگزیکٹو لیڈرشپ اکیڈمی پڈونگ (سی ای ایل اے پی) جو شنگھائی میں واقع ہے نے کہا کہ سی پی سی اب تک دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور چینی عوام کی حمایت کے سبب اس کی کامیابیوں کا سلسلہ مزید آگے بڑھ رہاہے ۔ انہوں نے 1978 سے چین میں شروع کیے گئے اصلاحات کےبارے میں بتایا کہ اس پیش رفت نےملک کو سوشلزم کے اصولوں کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
اس ویبینار کے اختتامی کلمات میں پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مصطفٰی حیدر سید نے کہا کہ سی پی سی کی عظمت اس کی بے مثال معاشی نمو اور عوام مفادپر مبنی پالیسیوں میں پنہاں ہے ۔انہوں نے چین کے غربت کے خاتمے کے لئے 40 سال سے زائد عرصہ تک جاری مشترکہ کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ رائے عامہ کے جائزوں میں 90 فیصد چینی عوام کے اطمینان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سی پی سی کی کارکردگی اور ان کےمسائل کے حل کے لئے کیے جانے والے اقدامات سے مطمئن ہیں۔
یاد رہے کہ یہ ویبینار دو گھنٹے تک جاری رہا اور 50 سے زیادہ شرکاء نے شرکت کی جنہوں نے پاک چین تعلقات سے متعلق موضوعات پر زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کیں۔
گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ جنوری 2025سے پروازوں کیلئےآپریشنل بنانے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں
چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور(سی پیک) کے اہم ترین پراجیکٹ نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ کو …