چین اور پاکستان ماحولیات کے تحفظ کے لئے مشترکہ کاوشوں کو بروئے کار لانے کے لئے پُر عزم۔۔۔۔۔
چین اور پاکستان نے سال 2019ء میں ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون کی نئی راہیں متعین کی ہیں جس کے آنے والے سال میں مثبت نتائج برآمد ہونگے۔ایک رپورٹ کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن سی پیک منصوبہ کے تمام پراجیکٹس میں کاربن کے کم سے کم اخراج کو یقینی بنانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی معیارات کو ملحوظ نظر رکھا گیا ہے جبکہ چین نے پاکستان کی پہلی ”نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی2019ء” کو حتمی شکل دینے میں خصوصی مدد فراہم کی۔ اس کے علاوہ سی پیک منصوبہ کے تحت خصوصی اقتصادی علاقوں میں سپیشل الیکٹرک کار مینوفکچرنگ یونٹ کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسی طرح اگلے چار سال میں 100,000 کاروں اور 500,000 دو اور تین وہیلرز گارڑیوں کو مختلف مراحل میں الیکٹرک وہیکلز میں تبدیل کرنے کا ہدف بھی متعین کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی فضا میں 40فیصد کاربن کا اخراج فوسلز فیول پر منحصر ٹرانسپورٹیشن سسٹم کے سبب ہے جبکہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے اقدام کے بعد 2030ء تک فضا میں کاربن کے اخراج میں 30فیصد کمی لانے میں مدد ملےگی۔ چینی صوبہ آنہوئی کے ریاستی آٹو موبائل اور کمرشل وہیکل مینوفکچرر پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں متعارف کرانے کی خواہشمند ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے راحت گروپ نے جامشورو،سندھ میں الیکٹرک کمپلکس کے قیام کے لئے مختلف چینی کمپنیوں سے 14 یاداشتوں پر دستخط بھی کیے ہیں۔
گورنرخیبر پختونخوا نے پاک چین مضبوط تعلقات کو علاقائی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا۔
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے راولپنڈی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔ اس…