چین قابلِ تجدید توانائی کے شعبے کی ترقی کے لیے پاکستان کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
.
ایک معروف قومی روزنامہ کے مطابق چین کے توانائی کے سٹیٹ اون کاروباری کمپنی چائنا تھری گورجز کارپوریشن نے سندھ میں تقریباً 150 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ تین ونڈ پراجیکٹس کی فنڈ نگ اور تعمیرات کی ہے۔ سی پیک چین کے اربوں ڈالر کے حامل بی آر آئی کا ایک اہم جزو ہے۔ سی پیک کے تحت چائنا تھری گورجز کارپوریشن ہائیڈرو پاور اور قابل تجدید توانائی میں اہم سرمایہ کاری کر رہی ہے۔چین بی آر آئی کو ماحولیات کےلیے سازگار منصوبہ بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ سی پیک کے تحت توانائی کے 21 مکمل یا زیرِ تعمیرمنصوبوں میں سے صرف ایک قابلِ تجدید توانائی کا ہے۔ 2020 میں ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں پاکستان کو سولر اور ونڈ انرجی کو تیزی سے بڑھا کر “2030 تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا کم از کم 30 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔” پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ 2022 تک 10,000 میگاواٹ سولر انرجی کی صلاحیت تیزی سے حاصل کی جائے گی۔ دبئی میں مقیم برج کیپیٹل کے چیف ایگزیکٹو سلیمان رحمان کے مطابق پاکستان میں شمشی توانائی کی جانب منتقلی میں چینی سرمایہ کارکمپنیاں اہم کردار ادا کریں گی۔