کروٹ پاور پراجیکٹ سی پیک کے کامیاب سفر کی عملی تصویر ہے، سینیٹرز؛ پارلیمانی وفد نے سبز ترقی کو قابلِ تعریف قرار دیا،درست سمت کا تعین کرکے اور علاقائی روابط کو فروغ دے کر آئی ایم ایف کو خیر باد کہنے کا وقت آن پہنچا،مشاہد حسین
.
اسلام آباد: 19 جون، 2023) ایک اہم پارلیمانی وفد نے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی پہلی سالگرہ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بی آر آئی کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کاایک خصوصی دورہ کیا۔ اس وفد کی قیادت پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کی جبکہ پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید بھی وفد کے ہمراہ موجود تھے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کراس پارٹی پارلیمانی وفد تھا جس نے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا دورہ کیا جس میں سینیٹر ولید اقبال، سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان اور سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو شامل تھے۔ اس کے علاوہ صحافی، بلاگرز اور طلباء بھی اس وفد کا حصہ تھے۔
پارلیمانی وفد نے صاف توانائی کی پیداوار کے لیے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے عزم اور پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں اس کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے ماحولیاتی تحفظات کو دور کرتے ہوئے ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں پراجیکٹ کے اہم کردار کو بھی تسلیم کیا۔
سی ایس اے آئی ایل کے سی ای او مسٹر وانگ منشینگ نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا، انہوں نے کروٹ پروجیکٹ کی اہمیت اور پاکستان کے توانائی کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے جاری آپریشنز پر روشنی ڈالتے دیتے ہوئے ایک سیر حاصل تعارفی تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سی پیک کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس میں چین اور پاکستان کے درمیان مخلصانہ تعاون اور باہمی فوائد ہیں۔ اس منصوبے کے فوائد کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “تقریباً 3.2 بلین کلو واٹ فی گھنٹہ کی سالانہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ اس منصوبے سے تقریباً 1.4 ملین ٹن معیاری کوئلے کی بچت اور ہر سال کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 3.5 ملین ٹن کمی کی توقع ہےجس سے پاکستان کے 50 لوگوں کی بجلی کی ضروریات پوری ہونگی۔
اس موقع پر چینی ذرائع ابلاغ سی سی ٹی وی، شنہوا اور فینکس ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پارلیمانی وفد کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے موثر آپریشن اور دیکھ بھال پر پراجیکٹ ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ مزید برآں انہوں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر سی پیک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے امید ظاہر کہ یہ منصوبہ مستقبل میں علاقائی روابط کے فروغ اور درست سمت کا تعین کرکے پاکستان کے آئی ایم ایف پر انحصار کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کمپنی کی طرف سے اٹھائے گئے سی ایس آر اقدامات کو بھی سراہا جس میں کمپنی نے 60 بستروں پر مشتمل ٹی ایچ کیو ہسپتال کہوٹہ کو مدد فراہم کی ہے جو کہ ماہانہ 30,000 مریضوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔جبکہ مقامی کمیونٹیز کے لیےمختلف اسکولوں کے علاوہ، سڑکوں تک رسائی اور دیگر بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر و ترقی بھی اسی پروجیکٹ کے ثمرات ہیں۔ سینیٹر مشاہد نے مزیدکہا کہ ایران، روس، وسطی ایشیائی جمہوریہ اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر جیسی خلیجی ریاستوں کے ساتھ سی پیک اور علاقائی اقتصادی اور توانائی کے روابط کے فروغ کے ذریعے پاکستان آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ سکتا ہے۔
اس دوران مصطفیٰ حیدر سید نے پارلیمانی وفد کے دورے کو سراہتے ہوئے اسے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور سی پیک کے دیگر مقامات پر بھی اس طرح کے مزید دوروں کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کے مطابق یہ دورے فرسٹ ہینڈ معلومات فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور پاکستان میں سی پیک اور چین کے خلاف پروپیگنڈے کے تدارک میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ کروٹ پراجیکٹ تین حوالوں سے بھی اہمیت کا حامل ہے: کروٹ سی پیک کی ایک کامیاب کہانی ہے کیونکہ یہ مقررہ وقت سے ایک سال پہلے مکمل ہوا، پھر کروٹ کلین انرجی اور گرین ڈیولپمنٹ پر مبنی ہے، اور آخر میں کروٹ نے مقامی کمیونٹیز کی مدد کی اور اسکولوں، ہسپتالوں، سڑکوں اور پلوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے ذریعے ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔
وفد میں شامل ایک اور رکن سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت پہلا بڑے پیمانے پر پن بجلی کا منصوبہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبےکی اہمیت نہ صرف پاکستان بلکہ گرین انرجی کی علاقائی ترقی کے لیے بھی اہم ہے۔
چینی سفارتخانے کی قونصلر باؤ ژونگ نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی مشترکہ کاوشوں سے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں جو “بیلٹ اینڈ روڈ” اقدام کےمشترکہ مشاورت کے جذبے کے تحت مشترکہ تعمیر و ترقی اور مشترکہ فوائد کے حصول کی ایک عملی تصویر ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ”چین پاکستان کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور مشترکہ طور پر بیلٹ اینڈ روڈ کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔”
وفد کو اپنے دورے کے دوران پراجیکٹ کے کلیدی حصوں جیسے سپل وے، ڈیم کے ڈھانچے اور پاور ہاؤس کا جائزہ لینے کا موقع ملا۔ چائنا تھری گورجز کارپوریشن (سی ٹی جی ) کے پیشہ ور افراد نے پراجیکٹ کے عناصر اور پراجیکٹ کے علاقے میں نافذ کیے گئے ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات کے بارے میں تکنیکی بریفنگ پیش کی۔ وفد نے پانی کے وسائل سے صاف بجلی پیدا کرنے کے لیے کروٹ ایچ پی پی کی جدید ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کا مشاہدہ کیا۔
اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے ایک گروپ تصویر بنائی گئی، جس میں پارلیمانی وفد اور پراجیکٹ ٹیم کے درمیان مشترکہ جوش و خروش دیکھا گیا۔ کروٹ ایچ پی پی کی ایک سالہ سالگرہ کے موقع پر یادگاری شیلڈز وفد کے اراکین کو بطور یادگار پیش کی گئیں، جو حکومت اور پروجیکٹ کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان نتیجہ خیز تعاون کی علامت ہیں۔
واضح رہے کہ کروٹ پراجیکٹ، جس کی صلاحیت 720 میگاواٹ ہےکو چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشین انویسٹمنٹ لمیٹڈ (سی ایس اے آئی ایل) نے مکمل کیا اور اس کی سرپرستی کی، جو کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا انتظام کرنے والی چائنا تھری گورجز کارپوریشن کی سرمایہ کاری کا ادارہ ہے۔ کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کارکردگی، پائیداری، اور کمیونٹی کی شمولیت کی اعلیٰ ترین سطحوں کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ معزز پارلیمانی وفد کا دورہ پاکستان کے صاف توانائی کے شعبے میں ایک اہم کوشش کے طور پر منصوبے کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرے گا۔