بی آر آئی:صدر شی کا علاقائی روابط اور عوام پر مبنی تعمیر و ترقی کا وژن۔
.
عوامی جمہوریہ چین میں خدمات سر انجام دینے والی پاکستان کی سابق سفیر ایمبیسڈر نغمانہ اے ہاشمی لکھتی ہیں کہ عالمگیریت کے قائم شدہ رجحان کی روشنی میں بی آر آئی کے ذریعے روابط اور عوام پر مبنی تعمیروترقی کے صدر شی کے وژن کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیے۔ وہ مزید لکھتی ہیں کہ سی پیک بی آر آئی کا ایک اہم جزو ہےجس پر خوش اسلوبی سے کام آگےبڑھ رہا ہے اور گوادر پورٹ ایک اہم علاقائی اقتصادی مرکزکے طور پر ابھر رہا ہے۔ مزید برآں، بی آر آئی اور سی پیک جو چین کو باقی دنیا سے جوڑتے ہیں اس کے روٹس سے جڑے ممالک کو ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ ایمبیسڈرنغمانہ ہاشمی نے اپنے مضمون میں یہ بھی کہا ہےکہ کئی دہائیوں سے پاکستان اور چین اسٹریٹجک پارٹنرز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ جیسا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے اس میں خاص توجہ خصوصی اقتصادی زونز کی تیزی سے تعمیر اور فعالیت کی طرف مبذول ہونی چاہیے۔ جبکہ خصوصی اقتصادی زونز کم اور ہائی ٹیک مصنوعات دونوں میں سرمایہ کاری کو راغب کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں مصنوعات میں تنوع، برآمدات میں اضافہ اور ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اور چین کو سی پیک کے تحت موثر اور مربوط مواصلاتی اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے سلسلے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ پاکستان علاقائی اور ذیلی علاقائی راہداریوں کے فروغ اور قیام میں چین اور آسیان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چین اور دیگر ممالک سے بہترین کاروباروں کو راغب کرنے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے سلسلے کو تیزی سے آگے بڑھاناچاہیے۔