سی آئی ایس پی پاکستان اور سی پیک کو مدد فراہم کریں گے،ڈاکٹر محمود الحسن خان۔
.
ایک اہم ماہر تعلیم اور تجزیہ کار ڈاکٹر محمود الحسن خان لکھتے ہیں کہ سی پیک سماجی و اقتصادی خوشحالی اور علاقائی یکجہتی کے اہم محرک کے طور پر ساؤتھ ایسٹ ایشیاء اور سینٹرل ایشین ریجنز(سی آئی ایس پی)میں ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ سی پیک خطے اور اس گردونواح میں باہمی احترام ، خوشحالی کے مساوی مواقع ، معاشرتی ترقی اور مثبت و نتیجہ خیز سیاسی مشاورتوں کو فروغ دینے کے لئے ایک “مقناطیسی قوت” بن گیا ہے۔ ان کا خیال ہےکہ سی پیک اور سی آئی ایس پی سے متعلق غلط معلومات اورچین اور ایران کے مابین معاہدے کی خبرجنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سی آئی ایس پی سے 400 ارب ڈالر کے لامحدود فوائد حاصل کرے گا کیونکہ سی آئی ایس پی مشرق وسطٰی اور ایشیاء خصوصاً پاکستان اور یقیناً سی پیک میں جیو پولیٹیکل تبدیلی کا اہم عنصر ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں علاقائی یکجہتی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ سی پیک بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ ایران اور اس کی مغرب تک توسیع ہی اس کے متحرک امور میں اضافہ کرے گی۔ پاکستانی تاجر اب آسانی سے سی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں تاکہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات بڑھاسکیں۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سی آئی ایس پی ایک گیم چینجر ہوگا جس میں سی پیک ، ڈبلیو-سی پیک+ جو حال ہی میں بہتر ہوا ہے کہ آذربائیجان۔ پاکستان-ترکی کے مابین سہ فریقی ہم آہنگی بھی آنے والے دنوں میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔